سیاہ عمامہ پہننا مسنون ہے یا سفید بھی درست ہے۔ سنا ہے خطبہ جمعہ کے لیے سیاہ پگڑی سنت ہے؟
(ظفر اقبال ، ضلع نارووال)
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ کپڑوں میں سے افضل کپڑے سفید ہیں۔ ‘‘ 5اس لیے سفید عمامہ یا خمار سیاہ وغیرہ کی بنسبت افضل ہے۔ ہاں معصفر کپڑے سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منع فرمادیا ہے۔ 6 [’’رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تم سفید کپڑے پہنا کرو اس لیے کہ یہ تمہارے کپڑوں میں سے بہترین کپڑے ہیں اور اپنے مردوں کو بھی اسی میں کفنایا کرو۔ ‘‘]7 واللہ اعلم۔
[ ’’ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سفید کپڑا پہنو اس لیے کہ زیادہ پاکیزہ اور عمدہ ہے اور اپنے مردوں کو بھی اس میں کفن دو۔ ‘‘ 8
’’ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فتح مکہ والے دن مکے میں داخل ہوئے تو آپ صلی الله علیہ وسلم کے سر مبارک پر سیاہ رنگ کی پگڑی تھی۔ ‘‘ 9
’’ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے مجھے زرد رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے دیکھا تو دریافت فرمایا: کیا تیری ماں نے تجھے یہ کپڑے پہننے کا حکم دیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ: میں انہیں دھوڈالوں۔ آپؐ نے فرمایا: بلکہ ان کو جلادے۔ ‘‘ 8]
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
6 مسلم،کتاب اللباس،باب النھی عن لبس الرجل الثوب المعصفر۔ ترمذی،کتاب اللباس،باب ما جاء فی کراھیۃ المعصفر للرجال
7 سنن ابی داؤد، کتاب اللباس، باب فی البیاض ، سنن ترمذی، أبواب الجنائز، باب ما یستحب من الاکفان
* سنن نسائی، کتاب الجنائز، باب أی الکفن خیر ( صحیح مسلم، کتاب الحج، باب جواز دخول مکۃ بغیر احرام
8 صحیح مسلم، کتاب اللباس، باب النہی عن لبس الرجل الثوب المعصفر