سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(744) عبادت میں حلاوت کیسے پیدا ہو سکتی ہے؟

  • 5112
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1261

سوال

(744) عبادت میں حلاوت کیسے پیدا ہو سکتی ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عبادت میں حلاوت کیسے پیدا ہو سکتی ہے؟ (۲)… تزکیہ نفس کے لیے خاص نسخہ تجویز فرمائیں؟ (۳)…کیا صرف اسم ذات’’اللہ ‘‘ کا ذکر کیا جا سکتا ہے؟ (۴)… کیا صوفیہ کے اشغال اور لطائف کی دین میں گنجائش ہے؟ (۵)… نماز میں خشوع کیسے آ سکتا ہے؟ (حبیب زبیر ، وہاڑی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عبادت کو درجہ احسان تک پہنچائیں۔

 رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سوال :((مَا الْاِحْسَانُ))[احسان کیا ہے؟]کے جواب میں ارشاد فرمایا:((أَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَأَنَّکَ تَرَاہُ ، فَإِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَإِنَّہٗ یَرَاکَ)) 1[’’تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو ، اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘] پھر بوقتِ عبادت اجر و ثواب کو دل و دماغ میں مستحضر رکھے ،نیز حلاوتِ ایمان والے تینوں اوصاف اپنے اندر پیدا کر لے۔ [’’رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کی مٹھاس اس کو نصیب ہو گی جس میں تین باتیں ہوں گی ۔ ایک یہ کہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت اس کو سب سے زیادہ ہو ، دوسری یہ کہ صرف اللہ ہی کے لیے کسی سے دوستی رکھے ، تیسری یہ کہ دوبارہ کافر بننا اسے ایسا ہی ناگوار ہو جیسے آگ میں جھونکا جانا ہوتا ہے۔‘‘]2

(۲)… کتاب و سنت سے بڑھ کر تزکیہ نفس کے لیے نہ کوئی خاص نسخہ ہے اور نہ کوئی عام نسخہ۔

(۳)… کتاب و سنت میں وارد اذکار میں صرف اسم ذات’’اللہ ‘‘ کا ذکر کہیں نظر سے نہیں گزرا۔

(۴)… ان میں سے جو کتاب و سنت سے ثابت ہوں وہ درست ہیں۔

(۵)… حلاوتِ عبادت والی مذکورہ بالا اشیاء کے ساتھ ساتھ اپنے گناہوں کا استحضار اللہ تعالیٰ کی قدرتِ کاملہ مطلقہ کا یقین اور معاصی کی سزا نارِ جہنم کا استبصار۔                                              ۳/۱۱/۱۴۲۰ھ

1 صحیح بخاری/کتاب الایمان/باب سوال جبریل النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن الایمان والاسلام والاحسان۔

2 صحیح بخاری/کتاب الایمان/باب حلاوۃ الایمان۔  3 بخاری؍کتاب التھجد؍باب ما جاء فی التطوع مثنیٰ مثنیٰ۔

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 740

محدث فتویٰ

تبصرے