ایک شخص سورۂ توبہ سے قرآنِ مجید کی تلاوت شروع کرتا ہے کیا وہ اس کے شروع میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے یا نہیں؟ سورۂ توبہ کے شروع میں بسم اللہ الرحمن الرحیم نہ لکھنے کی کیا وجہ ہے؟ (محمد یونس شاکر)
بطور تبرک پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے۔ جیسے دوسری سورتوں میں پڑھی جاتی ہے یا نماز میں نہیں پڑھے گا۔ لکھی اس لیے نہیں گئی کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس کے آغاز میں لکھنے کو نہیں فرمایا جیسا کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے وضاحت فرمائی ہے۔
[ ’’ حضرت ابن عباس رضی الله عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آخر کیا وجہ ہے آپ نے سورۂ انفال کو جو مثانی میں سے ہے۔ اور سورۂ براء ۃ کو جو مئین میں سے ہے، ملادیا اور ان کے درمیان بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں لکھی۔ اور پہلے کی سات لمبی سورتوں میں انہیں رکھا؟ آپ نے جواب دیا کہ بسااوقات حضور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پر ایک ساتھ کئی سورتیں اترتی تھیں، جب آیت اترتی آپؐ وحی کے لکھنے والوں میں سے کسی کو بلاکر فرمادیتے کہ اس آیت کو فلاں سورت میں لکھ دو جس میں یہ ذکر ہے۔ سورۂ انفال مدینہ شریف میں سب سے پہلے نازل ہوئی تھی۔ اور سورۂ براء ۃ (توبہ) سب سے آخر میں اتری تھی۔ بیانات دونوں کے ملتے تھے۔ مجھے ڈر لگا کہ کہیں یہ بھی اسی میں سے نہ ہو۔ حضور صلی الله علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا۔ اور آپؐ نے ہم سے نہیں فرمایا کہ یہ اس میں سے ہے، اس لیے میں نے دونوں سورتیں متصل لکھیں اور ان کے درمیان بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں لکھی۔ اور سات پہلی لمبی سورتوں میں انہیں رکھا۔ ‘‘ ]1
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 ابو داؤد؍ کتاب الصلوٰۃ: باب من جہربھا ، ح: ۷۸۶ ، ترمذی ؍ کتاب تفسیر القرآن: باب ومن سورۂ التوبۃ ، ح: ۳۰۸۶ (صحیح)
۶ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۴ھ