کیا یزید حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا قاتل نہیں؟ کیا اسے رضی اللہ عنہ کہا جا سکتا ہے؟ (محمد شکیل ، فورٹ عباس)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:{اِِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓئِکَ ہُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّۃِ o جَزَآؤُہُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا اَبَدًا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ ذٰلِکَ لِمَنْ خَشِیَ رَبَّہٗ o}[البینۃ:۸۔۷] [’’بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے یہ لوگ بہترین مخلوق ہیں ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہمیشگی والی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہو اور یہ ان سے راضی ہوئے یہ ہے اس کے لیے جو اپنے پروردگار سے ڈرے۔‘‘] ۱۲؍۱۰؍۱۴۲۱ھ