سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(706) صحابہ کرامرضوان اللہ علیھم اجمعین کی آپس میں لڑائیاں بھی ہوئیں

  • 5074
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1378

سوال

(706) صحابہ کرامرضوان اللہ علیھم اجمعین کی آپس میں لڑائیاں بھی ہوئیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صحابہ کرامرضوان اللہ علیھم اجمعین کی آپس میں لڑائیاں بھی ہوئیں اور شہید بھی ہوئے ، پھر یہ جنتی کیسے ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ مسلمان کو قتل کرنے کی کوشش میں جا کر قتل ہوئے ۔ دلیل سے وضاحت کریں؟    (محمد حسین ، کراچی )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے ان کی لغزشیں معاف کر دی ہیں اور اللہ تعالیٰ ان پر راضی ہو چکے ہیں ، قران مجید میں ہے: {وَلَقَدْ عَفَا عَنْکُمْ}[آل عمران:۱۵۲] [’’اور البتہ تحقیق اس نے معاف کیا تم کو۔‘‘] اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ لا رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ وَ اَعَدَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ  فِیْھَآ اَبَدًا ط ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ o }[التوبۃ:۱۰۰] [وہ مہاجر اور انصار جنہوں نے سب سے پہلے ایمان لانے میں سبقت کی اور وہ لوگ جنہوں نے احسن طریق پر ان کی پیروی کی اللہ ان سب سے راضی ہوا۔ اور وہ اللہ سے راضی ہوئے ، اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن میں نہریں جاری ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘] ایک اور مقام پر ہے: {لَقَدْ تَّابَ اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ وَ الْمُھٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ فِیْ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ مِنْ م بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْھُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْھِمْ ط اِنَّہ‘ بِھِمْ رَئُ فٌ رَّحِیْمٌ o وَّ عَلَی الثَّلٰثَۃِ الَّذِیْنَ خُلِّفُوْاط} [التوبۃ:۱۱۷۔۱۱۸] [’’اللہ تعالیٰ نے بنی مہاجرین اور انصار پر مہربانی کی جنہوں نے بڑی تنگی کے وقت اس کاساتھ دیا تھا اگرچہ اس وقت بعض لوگوں کے دل کجی کی طرف مائل ہو چکے تھے ، پھر اللہ نے ان پر رحم فرمایا کیونکہ اللہ مسلمانوں پر بڑا مہربان رحم کرنے والا ہے ، اور ان تین آدمیوں پر بھی ( مہربانی کی ) جن کا معاملہ ملتوی رکھا گیا تھا ، حتی کہ زمین اپنی وسعت کے باوجود ان پر تنگ ہو گئی اور ان کی اپنی جانیں بھی تنگ ہو گئیں اور انہیں یہ یقین تھا کہ اللہ کے سوا ان کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ، پھر اللہ نے ان پر مہربانی کی تاکہ وہ توبہ کر یں اللہ تعالیٰ یقینا توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔‘‘]ایک اور مقام پر ہے: {لٰکِنِ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہ‘ جٰھَدُوْا بِاَمْوَالِھِمْ وَ اَنْفُسِھِمْ ط وَ اُولٰٓئِکَ لَھُمُ الْخَیْرٰتُ ز وَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَo اَعَدَّ اللّٰہُ لَھُمْ جَنّٰتٍ}[التوبۃ:۸۸۔۸۹] [’’لیکن رسول اور ان لوگوں نے جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنے اموال اور جانوں سے جہاد کیا ، ساری بھلائیاں انہی لوگوں کے لیے اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ، اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ تیارکر رکھے ہیںجن میں نہریں بہہ رہی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘] صحیح بخاری میں ہے: ((اِعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ قَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ)) 1[’’جو چاہو عمل کرو میں نے تمہیں معاف کر دیا۔‘‘]

1 بخاری؍کتاب المغازی؍باب فضل من شھدبدراً

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 705

محدث فتویٰ

تبصرے