سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(696) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حلیہ

  • 5063
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2754

سوال

(696) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حلیہ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ سے میں نے کہا تھا کہ حضرت عیسیٰ  علیہ السلام کے حلیہ کے متعلق وضاحت مطلوب ہے۔ لہٰذا حوالہ جات درج ذیل ہیں:

1        کتاب بدء الخلق ص:۱؍۴۵۹ ایک حدیث ہے۔

2        کتاب الانبیاء ص:۱؍۴۸۱ دو احادیث ہیں۔

3        کتاب الانبیاء ص:۱؍۴۸۹ دو احادیث ہیں۔

یہ حوالہ جات درسی بخاری کے ہیں۔

نوٹ:… ان احادیث میں موسیٰ  علیہ السلام کے بھی دو حلیے ثابت ہوتے ہیں۔ اگر لغوی بحث ہو تو براہِ کرم کتاب کا حوالہ اور صفحہ نمبر بھی لکھ دیں۔     (خاور رشید ، لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے مسیح عیسیٰ علیہ السلام کے حلیہ سے تعلق رکھنے والی احادیث کی صحیح بخاری سے نشاندہی فرمائی ہے ، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ، آمین یا رب العالمین۔

1… کتاب بدء الخلق  (۱؍۴۵۹) عبداللہ بن عباس  رضی الله عنہ کی حدیث میں الفاظ ہیں: ((وَرَأَیْتُ عِیْسٰی رَجُلًا مَربُوْعًا مَرْبُوْعَ الْخَلْقِ إِلَی الْحُمْرَۃِ وَالْبَیَاضِ سَبْطَ الرَّأْسِ))[’’میں نے عیسیٰ  علیہ السلام کو دیکھا تھا درمیانہ قد ، میانہ جسم ، رنگ سرخی اور سفیدی لیے ہوئے اور سر کے بال سیدھے تھے۔‘‘]

2… کتاب الأنبیائ(۱؍۴۸۱) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں الفاظ ہیں:  ((ورَأَیْتُ عِیْسٰی فَإِذَا ھُوَ رَجُلٌ رَبْعَۃُ أَحْمَرُ کَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِیْمَاسٍ)) اور عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کی حدیث میں الفاط ہیں: ((وَقَالَ : عِیْسٰی جَعْدٌ مَرْبُوْعٌ)) [اور میں نے عیسیٰ  علیہ السلام کو بھی دیکھا وہ میانہ قد اور نہایت سرخ و سفید رنگ والے تھے ایسے تر وتازہ اور پاک و صاف کہ معلوم ہوتا تھا کہ ابھی غسل خانہ سے نکلے ہیں اور فرمایا کہ عیسیٰ علیہ السلام گھنگھریالے بال والے درمیانہ قد کے تھے۔‘‘]

3… کتاب الانبیائ(۱؍۴۸۹) مجاہد عن ابن عمر رضی الله عنہ کی حدیث میں الفاظ ہیں:  ((فَأَمَّا عِیْسٰی فَأَحْمَرُ جَعْدٌ عَرِیْضُ الصَّدْرِ)) [’’عیسیٰ علیہ السلام نہایت سرخ گھنگھریالے بالوں والے اور چوڑے سینے والے تھے۔‘‘] اور نافع عن عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کی حدیث میں الفاظ ہیں:  ((وَأَرَانِی اللَّیْلَ عِنْدَ الْکَعْبَۃِ فِی الْمَنَامِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ کَأَحْسَنِ مَا تَرٰی مِنْ أُدمِ الرِّجَالِ تَضْرِبُ لِمَّتَہٗ بَیْنَ مَنْکِبَیْہِ رَجِلُ الشَّعْرِ یَقْطُرُ رَأسُہٗ مَائً)) [’’اور میں نے رات کعبہ کے پاس خواب میں ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا جو گندمی رنگ کے آدمیوں میں شکل کے اعتبار سے سب سے زیادہ حسین و جمیل تھا اس کے سر کے بال شانوں تک لٹک رہے تھے ، تھوڑے سے گھنگھریالے بال تھے ، سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔‘‘]

تو ان روایات میں کوئی تعارض نہیں کیونکہ ایک روایت میں سبط الرأسکاذکر ہے اور دوسری میں جَعدٌ کا ذکر ہے اور تیسر ی میں رَجلُ الشَّعْرکا ذکر ہے تو تینوں روایات کے ملانے سے نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ مسیح  علیہ السلام کے بالوں میں کچھ جعودت ہے اور کچھ سبوطت۔ چنانچہ صاحب قاموس لکھتے ہیں: ((وَشَعْرٌ رَجِلٌ وَکَجَبَلٍ وَکَتِفٍ بَیْنَ السُّبُوطَۃِ وَالْجَعُوْدَۃِ)) اسی طرح ایک روایت میں آیا ہے: ’’آدَمُ‘‘اور دوسری میں آیا ہے ’’أَحْمَرُ‘‘  اور تیسری میں آیا ہے:  ((إِلَی الْحُمْرَۃِ وَالْبَیَاضِ)) ان تینوں روایات کو ملانے سے حاصل یہی ہے کہ سرخی و سفیدی مائل گندمی رنگ کے حامل تھے یا گندمی سرخی و سفیدی مائل رنگ کے تھے ۔

اصل میں تعارض تب ہوتا ہے جب ایک روایت میں جس چیز کا اثبات ہے دوسری میں اسی چیز کی نفی ہو یا ایک روایت میں جس چیز کی نفی ہے دوسری میں اسی چیز کا اثبات ہو۔

مسیح عیسیٰ علیہ السلام کے حلیہ کے متعلق وارد شدہ احادیث کے باہمی متعارض نہ ہونے کو آپ نے جب معلوم کر لیا تو موسیٰ  علیہ السلام کے حلیہ کے متعلق وارد شدہ احادیث کے باہمی متعارض نہ ہونے کو آپ خود بخود معلوم کر لیں گے ان شاء اللہ تعالیٰ۔ لہٰذا آپ ان احادیث کے الفاظ کو جمع کر یں اور غور فرمائیں مسئلہ حل ہو جائے گا ان شاء اللہ سبحانہ و تعالیٰ۔                                                                                   ۲۷؍۱؍۱۴۲۲ھ


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 700

محدث فتویٰ

تبصرے