سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(665) قربانی کی کھال کیا مسجد کے کاموں یعنی تعمیرات..الخ

  • 5032
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1454

سوال

(665) قربانی کی کھال کیا مسجد کے کاموں یعنی تعمیرات..الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زکوٰۃ کا مال کیا مسجد پر استعمال ہو سکتا ہے اور قربانی کی کھال کیا مسجد کے کاموں یعنی تعمیرات یا مولوی صاحب کی تنخواہ اس سے ادا کی جا سکتی ہے؟ قربانی کی کھال سے یا زکوٰۃ کے مال سے ؟ قربانی کی کھال کسی کو ہدیہ یا اپنے استعمال میں یا مشکیزہ وغیرہ بنایا جا سکتا ہے؟ صرف قربانی جو کسی سے کروائی جاتی ہے؟ اس کو مزدوری میں کھال نہ دی جائے؟ {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْھَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُھُمْ وَفِی الرِّقَابِ وَالغٰرِمِیْنَ وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَابْنِ السَّبِیْلِ فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌo} اس  قرآن کی آیت سے کہتے ہیں مراد زکوٰۃ ہے اور زکوٰۃ صرف ان ہی لوگوں میں دی جائے گی۔ (عبدالخالق ولد عبدالستار،تحصیل سمندری، ضلع فیصل آباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صدقہ اور زکوٰۃ کا مال مسجد پر صرف نہیں ہو سکتا۔ مسجد کے امام و خطیب کو اس سے تنخواہ بھی نہیں دی جا سکتی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْھَاوَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُھُمْ وَفِی الرِّقَابِ وَالغٰرِمِیْنَ وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَابْنِ السَّبِیْلِ فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌo}[التوبۃ:۶۰] [’’صدقات تو دراصل فقیروں ، مسکینوں اور ان کارندوں کے لیے ہیں جو ان کی وصولی پر مقرر ہیں نیز تالیف قلب اور غلام آزاد کرانے ، قرض داروں کے قرض اُتارنے ، اللہ کی راہ میں اور مسافروں پر خرچ کرنے کے لیے ہیں یہ اللہ کی طرف سے فریضہ ہے اور اللہ سب جاننے والا حکمت والا ہے۔‘‘]  صدقہ و زکاۃ صرف ان آٹھ مصارف پر ہی صرف ہو سکتے ہیں جبکہ مسجد اور مسجد کے امام و خطیب بحیثیت امام و خطیب ان آٹھ مصارف میں شامل نہیں۔

رہا قربانی کی کھالوں والا معاملہ تو اس کے متعلق فرماتے ہیں:{فَکُلُوْا مِنْھَا وَأَطْعِمُوا البَآئِسَ الْفَقِیْرَ}[الحج:۲۸] [’’ پھر انہیں خود بھی کھائیں اور تنگ دست محتاج کو بھی کھلائیں‘‘] نیز فرماتے ہیں: {فَکُلُوْا مِنْھَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ} [الحج:۳۶] [’’ان سے کھاؤ اور قناعت کرنے والے کو اور مانگنے والے کو بھی کھلاؤ۔‘‘]بخاری و مسلم میں ہے : رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے علی  رضی اللہ عنہ کو کھالوں کے صدقہ کرنے اور انہیں تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا۔ 1مسجدکے خطیب و امام کو بحیثیت خطیب و امام تنخواہ میں قربانی کی کھالیں نہیں دے سکتے ۔ ہاں قربانی کی کھال ہدیہ دے اور اپنے ذاتی استعمال میں لا سکتے ہیں۔ واللہ اعلم          ۹؍۱۱؍۱۴۲۰ھ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 657

محدث فتویٰ

تبصرے