سنا ہے جس آدمی میں قربانی کی استطاعت نہ ہو وہ چاند دیکھنے کے بعد ناخن اور بال نہ کٹوائے اور عید کی نماز پڑھ کر کٹوائے تو اسے بھی قربانی جتنا ثواب ملے گا اور کیا یہ پابندی تمام گھر والوں کے لیے ہے یا صرف ایک آدمی کے لیے ہے؟ (ظفر اقبال ، نارووال )
چاند دیکھ کر قربانی کرنے تک حجامت نہ بنوانے کی پابندی قربانی کرنے والوں پر ہے ۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((اِذَا رَاَیْتُمْ ھِلَالَ ذِی الْحِجَّۃِ وَاَرَادَ اَحَدُکُمْ اَنْ یُّضَحِّیَ فَلْیُمْسِکْ عَنْ شعرِہٖ وَاَظفَارِہٖ))3 [’’جب تم ذی الحجہ کا چاند دیکھو اور تم میں سے کوئی قربانی کرنا چاہے تو اپنے بال اور ناخن یونہی رہنے دے۔‘‘]
جنہوں نے قربانی نہیں کرنی ان پر یہ پابندی نہیں وہ چاہے حجامت بنوائیں چاہے نہ بنوائیں۔ البتہ ایک صحابی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم ! میرے پاس دودھ دینے والا جانور ہے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: حجامت بنوالے یہ تیری پوری قربانی ہے ۔ یہ روایت حسن درجہ کی ہے۔ 1جس گھر نے قربانی کرنی ہے اس گھر کے تمام افراد پر حجامت نہ بنوانے کی پابندی ہے۔۲۰؍۱۳؍۱۴۲۲ھ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
3 صحیح مسلم؍کتاب الاضاحی؍باب نہی من دخل علیہ عشر ذی الحجۃ وھو یرید التضحیۃ ان یاخذ من شعرہ وأظفارہ شیئاً۔