سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(637) اگر کوئی شخص اپنے بھائی کی زمین پر قبضہ کر لیتا ہے..الخ

  • 5004
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 1239

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص اپنے بھائی کی زمین پر قبضہ کر لیتا ہے اور مسلسل سترہ (۱۷ )سال تک اس سے فائدہ اُٹھاتا ہے ، اب قابض وفات پا چکا ہے اور مقبوض نے دوبارہ اپنی زمین حاصل کر لی ہے ۔ آیا اب جس کی زمین پر قبضہ کیا گیا تھا وہ قابض کے ورثاء سے اپنا حق مانگ سکتا ہے جو سترہ سال تک زمین کو زیرِ استعمال رکھے ہوئے تھے؟

سوال نمبر ۲:…ایک آدمی کے دو بیٹے ہیں اور دونوں علیحدہ علیحدہ بیوی سے ہیں ، دونوں بیٹوں میں سے ایک چھوٹا بیٹا بسلسلہ نوکری راولپنڈی چلا گیا ، اس دوران باپ نے زمین کا تقریباً ۴۰ فٹ حصہ اپنے بڑے بیٹے کو ہبہ کر دیا(جو اس کے پاس موجود تھا)اور جس کو ہبہ کی گئی وہ وفات پا گیا ہے ۔ جب چھوٹے بیٹے نے اپنے حصہ کا تقاضا کیا تو

مرحوم کی بیوی نے کہا یہ حصہ ہبہ شدہ ہے اور ایک گواہ بھی پیش کیا وہ بھی بڑے بیٹے کاماموں ہے ۔ آیا ایک گواہ کی بنا پر فیصلہ کیا جا سکتا ہے اور گواہ بھی قابل اعتبار نہیں کیونکہ وہ اس کا ماموں ہے ؟ مزید اس کے علاوہ ایک گواہ پیش کیا لیکن وہ زمین کا رقبہ کتنا ہبہ کیا ہے بتلانے سے قاصر ہے۔ (محمود الحسن سلیم)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

ہاں درست ہے قابض غاصب کے ورثاء کے ذمہ ہے کہ وہ سترہ (۱۷)سال کے عرصہ کے ٹھیکہ یا بٹائی جو رائج الوقت ہوں کا حساب لگا کر زمین کے مالک کو واپس کریں ورنہ ان کے مورث پر بوجھ رہے گا۔ الا یہ کہ … دلیل یہی ہے کہ زمین اس کی ملک نہیں تھی وہ خواہ ناجائز قابض تھا ۔ پھر حدیث (( اَلْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ )) 1 [’’رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آمدن کا وہی مستحق ہے جو ضامن ہو ۔‘‘ یعنی فروخت شدہ چیز کو قبضہ میں لینے کے بعد اسے حاصل ہونے والے منافع اور فوائد خریدار کے لیے ہیں اس ضمانت کے بدلے میں جو اس پر لازم ہے ۔ فروخت شدہ چیز کے تلف ہونے کی صورت میں اور اسی سے یہ قول ماخوذ ہے جس پر تاوان ہے اس کا فائدہ و مفاد بھی اسی کے لیے ہے۔ اس طرح کہ وہ ایک چیز خریدتا ہے اور ایک مدت تک اس سے استفادہ کرتا ہے اس کے بعد ا سے اس چیز کے قدیم عیب کا پتہ چل جاتا ہے ۔ اس صورت میں خریدار کے لیے گنجائش ہے کہ وہ فروخت شدہ چیز کو بعینہٖ واپس کر کے اپنی قیمت وصول کر لے اس دوران خریدار نے اس چیز سے جتنا مفاد حاصل کیا ہے یہ اسی کا حق ہے کیونکہ اگر فروخت شدہ چیز اس سے ضائع ہو جاتی تو اس کا ذمہ دار بھی وہی ہوتا اور فروخت کرنے والے پر کوئی چیز لازم نہ آتی اور صاحب سبل السلام نے کہا: جب کسی آدمی نے زمین خریدی اور اس کو استعمال بھی کیا یا جانور خریدا اور اس پر سواری کی یا غلام خریدا اس سے خدمت لی ، پھر اس خریدی ہوئی چیز میں نقص و عیب پایا تو خریدی ہوئی چیز  واپس کرنے کی گنجائش ہے اور جتنا فائدہ خریدار نے حاصل کیا اس کے بدلے میں اس پر کوئی چیز نہیں اس لیے کہ اگر یہ فسخ عقد کی مدت کے درمیان تلف و ضائع ہو جاتی تو اس کی ذمہ داری خریدار پر ہوتی تو پھر اس کی آمدن کا بھی وہی حق دار ہے۔ ‘‘]کا تقاضا بھی یہی ہے۔

۲:… صحیح بخاری کی نعمان بن بشیر  رضی اللہ عنہ 2والی حدیث کی رو سے باپ کا بڑے بیٹے کو زمین کا کچھ حصہ ہبہ کرنا اور چھوٹے بیٹے کوکچھ بھی ہبہ نہ کرنا درست نہیں ہے ۔ اب کہ اصلاح کی دو صورتیں ہیں:

نمبر۱:… بڑے بیٹے کو ہبہ کی ہوئی زمین واپس لے کر کل زمین دونوں بیٹوں اور دیگر وارثوں کے درمیان کتاب و سنت کے مطابق تقسیم کی جائے۔

نمبر ۲:… جتنی زمین بڑے بیٹے کو ہبہ کی گئی ہے اتنی زمین چھوٹے بیٹے کو بھی دے دی جائے تاکہ {اِعْدِلُوْا بَیْنَ اَوْلَادِکُمْ} [ ’’اپنی اولاد میں انصاف کرو۔‘‘]  پر عمل ہو جائے اور جو باقی بچے وہ ان دونوں بیٹوں اور دیگر وارثوں کے درمیان کتاب و سنت کے مطابق تقسیم کر دی جائے۔ واللہ اعلم                   ۲۳؍۴؍۱۴۲۴ھ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 ابو داؤد؍کتاب البیوع؍باب فیمن اشتری عبدا فاستعملہ ثم وجدبہ عیبا۔ نسائی؍کتاب البیوع؍باب الخراج بالضمان۔ ترمذی؍ابواب البیوع؍باب ما جاء فیمن یشتری العبد و یستغلہ ثم یجد بہ عیبا

2  بخاری؍کتاب الھبۃ وفضلھا والتحریض علیہا؍باب الھبۃ للولد۔

 

 

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 529

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ