مسئلہ سود کے بارے میں حل مطلوب ہے کہ ایک آدمی کوئی جانور بھینس یا گائے وغیرہ فروخت کرتا ہے ۔ وہ نقد۱۰/ ہزار روپے میں فروخت کرتا ہے ۔ اور ۶/ ماہ کے اُدھار پر وہ ۱۵/ ہزار میں فروخت کرتا ہے۔ کیا ایسا کرنا درست ہے اور اُدھار کی صورت میں ۵/ ہزار روپے اضافہ لینا کیا سود ہے یا جائز ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب سے مشکور فرمائیں۔ (عبدالمجید خطیب، قلعہ کالر والہ )
بیع کی صورت جو آپ نے لکھی’’ نقد دس ہزار اور اُدھار پندرہ ہزار‘‘ درست نہیں بوجہ سود ناجائز ہے۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((مَنْ بَاعَ بَیْعَتَیْنِ فِیْ بَیْعَۃٍ فَلَہٗ أَوْ کَسُھُمَا أَوِ الرِّبَا))2 [’’جو شخص ایک بیع میں دو سودے کرے تو اس کے لیے کم تر قیمت والا سودا ہے یا سود ہے۔‘‘ ]ابو داؤد وغیرہ میں موجود ہے۔ ہاں’’نقد دس ہزار اور اُدھار بھی دس ہزار ‘‘ میں خریدو فروخت ہو تو درست ہے جائز ہے۔ ۴/۷/۱۴۲۱ھ
2 ابو داؤد/کتاب البیوع/باب فی من باع بیعتین فی بیعۃ۔