مؤرخہ ۱۰/جون ۱۹۹۷ء کو منتظمہ کمیٹی اور انجمن جٹاں کی دکانوں کے سلسلے میں میٹنگ ہوئی اور وہ دُکانیں دراصل مسجد کی ہیں۔ اور دو جماعتوں کے مابین اختلاف ہوا۔ جس میں طے یہ پایا کہ انجمن جٹاں نئی تعمیر شدہ دکانوں کا کرایہ بحساب ۹۰۰/ روپے فی دکان ہر ماہ ادا کریں گے لیکن ایڈوانس کی ادائیگی فی الوقت نہیں کریں گے جو پہلے سے ایڈوانس مسجد کی طرف ہے وہی رہے گا ۔ا ور دُکانوں کا قبضہ فی الفور مسجد کو دیا جائے گا ۔ جیسے ہی تعمیر ہوں گی دکانیں واپس انجمن جٹاں کو دے دی جائیں گی۔ اس معاہدے کو انتظامیہ ابھی تک تسلیم کرتی ہے۔ لیکن عمل نہیں کرتی ۔ آیا اب تین سال گزر چکے ہیں دکانیں نہیں دی گئیں بند رکھی گئیں۔ اور ابھی تک بند ہیں تو اس صورت میں معاہدہ کی خلاف ورزی کی گئی۔ تو یہ کرایہ جو ہر ماہ ادا کرنا تھا یہ کس کے ذمہ ہو گا؟ مسجد کا یہ نقصان کس کے ذمہ ہو گا؟
جیسے دکانو ں کی تعمیر والا مسئلہ آپ لوگوں نے مسجد کی منتظمہ کمیٹی اور انجمن جٹاں کے باہمی صلاح مشورے سے حل فرما لیا تھا ویسے ہی مسجد کے اس کرایہ والے معاملہ کو بھی منتظمہ اورانجمن کے باہمی صلاح مشورے سے حل فرما لیا جائے۔ بڑی مہربانی ہو گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {وَأَمْرُھُمْ شُوْرٰی بَیْنَھُمْ} [الشوریٰ:۴۲/۳۸] [’’اور ان کا کام آپس کے مشورے سے ہوتا ہے۔‘‘] ۳۰/۸/۱۴۲۱ھ