یہ جو کرنسی کو تبدیل کرنے کا کام ہے ۔ ڈالر دے کر پاکستانی کرنسی حاصل کر لی اور پاکستانی کرنسی دے کر ڈالر حاصل کر لیے۔ یہ بھی خالص کرنسی کا کاروبار ہے یہ کاروبار شرعاً جائز ہے؟ اور یہ کہ اس کاروبار کی رقم مسجد ، مدرسہ ، اور اسلامی لائبریری میں لگائی جا سکتی ہے؟ (محمد عمران ، ڈنگہ ، ضلع گجرات)
صحیح مسلم میں ہے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلمنے فرمایا: ((اَلذَّھَبُ بِالذَّھَبِ ، وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ ، وَالشَّعِیْرُ بِالشَّعِیْرِ ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ ، وَالْمِلحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ سَوَائً بِسَوَائٍ یَدًا بِیَدٍ ، فَإِذَا اخْتَلَفَتْ ھٰذِہِ الْأصْنَافُ فَبِیْعُوْا کَیْفَ شِئْتُمْ إِذَا کَانَ یَدًا بِیَدٍ)) 1[’’سونا سونے کے بدلے ، گندم گندم کے بدلے ، جو جو کے بدلے ، کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے ایک دوسرے کی طرح برابر برابر اور نقد بنقد۔(فروخت کیے جائیں) اگر اجناس میں اختلاف ہو تو پھر جس طرح چاہیں فروخت کریں مگر قیمت کی ادائیگی نقد ہو۔‘‘]صحیحین میں مروی ہے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی حدیث میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے لفظ ہیں: (( اَلذَّھَبُ بِالذَّھَبِ رِبًا إِلاَّ ھَائَ وَھَائَ ، وَالْوَرِقُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلاَّ ھَائَ وَھَائَ))2 [’’سونا سونے کے بدلے سود ہے مگر نقد بنقد اور چاندی چاندی کے بدلے سود ہے مگر نقد بنقد‘‘]
معلوم ہوا کہ کرنسی نوٹ سونا یا چاندی کے قائم مقام ہیں لہٰذا ایک ہی ملک کے کرنسی نوٹوں کا باہمی مبایعہ و تبادلہ دو شرطوں کے ساتھ درست ہے دونوں میں سے کوئی ایک نہ ہو یا دونوں ہی نہ ہوں تو نوٹوں کی باہمی بیع ناجائز ، حرام اور سود ہے۔ وہ دو شرطیں مندرجہ بالا حدیثوں میں بیان ہوئی ہیں۔ پہلی شرط ہے کہ بائع اور مشتری کے نوٹ برابر ہوں کم و بیش نہ ہوں۔ مثلاً بایع کے روپے دس ہیں تو مشتری کے بھی دس ہی ہوں کم و بیش نہ ہوںدوسری شرط ہے کہ نوٹ دونوں طرف سے نقد ہوں ایک طرف سے نقد دوسری طرف سے اُدھار یا دونوں طرف سے اُدھار نہ ہوں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 مسلم کتاب البیوع/ باب الربا۔ ترمذی/ابواب البیوع/باب ما جاء أن الحنطۃ بالحنطۃ مثلا بمثل وکراھیۃ التفاضل فیہ۔بخاری؍کتاب البیوع؍باب بیع التمر بالتمر۔
2 بخاری /کتاب البیوع /باب بیع الشعیر بالشعیر۔ مسلم /کتاب البیوع /باب الربا۔ترمذی کتاب البیوع؍باب ما جاء ان الحنطۃ بالحنطۃ مثلاً بمثل و کراھیۃ التفاضل۔
دو ملکوں کے کرنسی نوٹوں کا باہمی مبایعہ و تبادلہ مقصود ہے تو پھر بھی مندرجہ بالا دونوں شرطوں کو ملحوظ رکھا جائے گا اگر وہ دونوں موجود ہیں تو بیع و تبادلہ درست ورنہ ناجائز ، حرام اور سود ہے۔
اگر وہ دونوں کاروبار حرام و سود کے زمرہ میں آتے ہوں تو ان سے حاصل شدہ رقم مسجد ، مدرسہ اور لائبریری وغیرہ میں استعمال کرنا ناجائز اور حرام ہے ۔ واللہ اعلم ۲۴/۶/۱۴۲۳ھ