ربوی اشیاء میں ادھار ہو سکتا ہے ۔ یا نہیں؟ مثلاً ایک شخص کسی سے ایک من گندم لیتا ہے اور کہتا ہے کہ جب کٹائی کے موقع پر میری گندم آ جائے گی تو میں آپ کو ایک من واپس کر وں گا۔ یا جیسے عورتیں گھروں میں کسی سے آٹا اُدھار لیتی ہیں اور بعد میں اتنا ہی آٹا واپس کر دیتی ہیں کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟
جناب نے اُدھار کی جو صورتیں لکھی ہیں وہ شرعاً درست ہیں۔ ان جنسوں کا ربوی ہونا ان کی اُدھار والی غیر ربوی اور شرعاً درست صورتوں کے جواز سے مانع نہیں۔ دیکھئے درہم و دینار بھی ربوی اشیاء میں شامل ہیں جبکہ اُدھار کی صورت میں ایک سو درہم یا دینار کسی کو دے کر کچھ مدت بعد اتنے ہی ( یعنی سو) درہم یا دینار وصول کر لینے درست ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {وَاِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُئُ وْسُ اَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ وَاِنْ کَانَ ذُوْ عُسْرَۃٍ فَنَظِرَۃٌ اِلیٰ مَیْسَرَۃٍ} [البقرۃ:۲/۲۷۹،۲۸۰][’’ اگر توبہ کر لو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے نہ تم ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہیے۔ ‘‘] البتہ جو صورتیں آپ نے تحریر فرمائیں اگر اُدھار نہ ہوں بیع کی صورت میں ہوں تو ناجائز ہیں جیسا کہ مشہور و معروف حدیث ہے ۔ گندم کی گندم کے ساتھ بیع برابر برابر اور نقد بہ نقد تو درست ہے اور اگر برابر برابر نہیں یا نقد بنقد نہیں تو یہ بیع ناجائزہے۔1 اسی طرح جو ، کھجور ، نمک ، سونا اور چاندی ۔ واللہ اعلم