ایک آدمی رقم بینک میں رکھتا ہے وہ سود دیتے ہیں وہ اسے لے کر کسی قرض دار کا قرضہ ادا کرتا ہے آیا وہ مجرم ہو گا یا نہیں؟ (عبدالرحمن)
اپنے اصل پیسے لے سکتا ہے سود وصول نہ کرے اگر اس نے کر لیا ہے تو خزانہ میں جمع کروایا جائے جس کے وہ پیسے ہیں اپنی کسی ضرورت پر اسے صرف نہیں کر سکتا اور نہ ہی کسی کی ضرورت پر صرف کر سکتا ہے کیونکہ سود حرام ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَحَرَّمَ الرِّبٰوا} [البقرۃ:۲/۲۷۵][’’اور حرام کیا سود کو‘‘]
اس لیے سود کی رقم سے بیوت الخلاء تعمیر کرنے ، کسی غریب کی امداد کرنے اور کسی کا قرض اُتارنے والے نظریات غلط و بے بنیاد ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{وَاِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُئُ وْسُ اَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ} [البقرۃ:۲/۲۷۹]
[’’اور اگر توبہ کر لو تو تمہار ا اصل مال تمہارا ہی ہے نہ تم ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے۔‘‘] ۸/۱۰/۱۴۲۰ھ