ایک آدمی بغیر رجوع کیے تین طلاقیں تین ماہ میں دیتا ہے۔ اب کیا رجوع کی کوئی صورت ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ ہر طلاق ایک ایک ماہ بعد دی گئی ہے۔
صورتِ مسئولہ میں ذکر کردہ تین طلاقیں اگر عدت کے اندر ہیں تو تینوں واقع ہوچکی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:’’ اَلطَّـلَاقُ مَرَّتَانِ ‘‘الآیۃ۔ یہ فرمان دو طلاقوں کے درمیان رجوع والی اور دو طلاقوں کے درمیان عدم رجوع والی دونوں صورتوں کو متناول و شامل ہے اور دونوں صورتوں میں دونوں طلاقوں کے جواز اور نفاذ پر دلالت کرتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا قول: ’’ فَإِنْ طَلَّقَھَا ‘‘الخ۔ بھی طلاق دینے کی دونوں صورتوں کو متناول و شامل ہے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر تینوں طلاقیں عدت کے اندر دی گئی ہیں تو میاں اپنی بیوی سے عدت کے اندر رجوع نہیں کرسکتا۔ اور عدت کے بعد اس کے ساتھ نیا نکاح نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {فَـلَا تََحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ ط} الآیۃ۔ واللہ اعلم۔
۲۴ ؍ ۵ ؍ ۱۴۲۳ھ