ایک آدمی نے اپنی بیوی کو پہلی مرتبہ تین طلاقیں اکٹھی دے دی تھیں۔ اس کے ایک سال بعد لڑکے والوں کے ساتھ صلح کرلی تھی۔ اور اس کے دو سال بعد دوبارہ پھر اس نے تین طلاقیں اکٹھی دے دی تھیں۔ طلاق دینے کے بعد تین سال گزرگئے ہیں اور اب پھر لڑکے والے لڑکی والوں سے دوبارہ رشتہ بحال کرنا چاہتے ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں دو طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔ کیونکہ اکٹھی تین طلاقیں ایک ہوتی ہیں۔ صحیح مسلم ؍ جلد اول ؍ ص: ۴۷۷ میں ہے: ’’ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دونوںدوروں میں اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور کے ابتدائی دو سالوں میں تین طلاقیں ایک ہوا کرتی تھیں ۔ الحدیث۔ پہلی اور دوسری کے بعد عدت کے اندر رجوع بلا نکاح درست ہے۔ وَبُعُوْلَتُھُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّھِنَّ فِیْ ذٰلِکَ اِنْ اَرَادُوْا اِصْلَاحًااور عدت کے بعد نیا نکاح صحیح ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَھُنَّ فَـلَا تَعْضُلُوْھُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَھُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ ط} [البقرۃ:۲۳۱]
۹ ؍ ۱۲ ؍ ۱۴۲۳ھ