ایک شخص کی بالغہ بیٹی ہے کہ اس شخص سے کئی افراد باری باری رشتہ طلب کرتے رہے، مگر اس شخص نے بیٹی کا رشتہ دینے سے انکار کیا۔ گویا کہ کسی کو رشتہ دینے پر تیار ہی نہیں۔ بیٹی چاہتی ہے کہ اس کی زندگی برباد نہ ہو۔ بیٹی شریف النفس ہے ۔ کیا وہ بذریعہ عدالت (بلااجازت ِ والد) کسی شریف النفس شخص سے (شریعت کے مطابق) نکاح کرواسکتی ہے؟
اپنے محرم اثر و رسوخ والے رشتہ داروں سے بات کرے ، وہ اس کے والد کو سمجھائیں گے ، تو معاملہ سلجھ جائے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ نیز وہ اپنی والدہ سے بات کرسکتی ہے کہ وہ اپنے میاں سے بات چیت کریں۔
۹ ؍ ۲ ؍ ۱۴۲۴ھ