ہمارے ہاں رمضان المبارک میں فجر کی اذان سے تقریباً ڈھائی گھنٹے پہلے ایک اذان پڑھی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ اذان اس لیے پڑھتے ہیں کہ لوگ اٹھ کر سحری کا انتظام کرلیں۔ کیا اس اذان کا یہی مقصد حدیث میں واضح کیاگیا ہے اور فجر کی اذان سے اتنی دیر پہلے پڑھنی مسنون ہے؟ (محمد یونس شاکر، نوشہرہ ورکاں)
صحیح بخاری میں ہے: ’’ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: بلال رضی اللہ عنہ کی اذان تمہیں سحری کھانے سے منع نہ کرے، کیونکہ وہ اذان رات کو کہتے ہیں، تاکہ تمہارے سوئے ہوئے کو جگادیں اور قیام کرنے والے کو لوٹادیں۔ 4 فجر کی اذان اور رات کی اذان کا درمیانی وقفہ گھنٹوں ، منٹوں میں کہیں نہیں آیا۔ ] ۱۰ ؍ دسمبر ۲۰۰۰ء