سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(486) عرفہ کا روزہ، میدانِ عرفات میں حاجی صاحبان رکھیں یا نہ رکھیں؟

  • 4854
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1751

سوال

(486) عرفہ کا روزہ، میدانِ عرفات میں حاجی صاحبان رکھیں یا نہ رکھیں؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نو ۹ ذوالحجہ کے روزے کے فضائل تو حدیث میں ثابت ہیں۔ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں اللہ تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں کہ یومِ عرفہ (نو ۹ ذوالحجہ) کے روزہ کے بدلے میں اللہ تعالیٰ ایک گزشتہ اور ایک آئندہ سال کے گناہ معاف فرمائیں گے اور یومِ عاشوراء کے روزہ کے بدلہ میں گزشتہ ایک سال کے گناہ معاف فرمائیں گے۔‘‘ 2

ایک عالم دین جو کہ بخاری پڑھاتے ہیں ان کا موقف ہے کہ عرب کا ۹ ذوالحجہ کا روزہ ہمارے ہاں ۸ آٹھ ذوالحجہ کا روزہ بنتا ہے، لہٰذا ہمیں نو ۹ کی بجائے ۸ آٹھ ذوالحجہ کا روزہ رکھنا چاہیے ۔ نیز عرفہ کا روزہ، میدانِ عرفات میں حاجی صاحبان رکھیں یا نہ رکھیں؟               (محبوب الٰہی)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

2 مختصر صحیح مسلم ؍ للألبانی ؍ رقم الحدیث: ۶۲۰


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین قمری تاریخ کا فرق ہے ، کبھی ایک یوم اور کبھی دو یوم۔ معلوم ہے بڑی عید اور چھوٹی عید پاکستان کی تاریخ کے مطابق منائی جاتی ہیں۔ اسی طرح رمضان المبارک کا آغاز بھی ملکی تاریخ کے موافق ہوتا ہے ، ان تینوں امور میں اپنے ملک کی قمری تاریخ کو ہی ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ ظاہر ہے اس کے جو دلائل ہیں وہ ۹ ذوالحجہ پر بھی صادق آتے ہیں، لہٰذا ۹ ذوالحجہ میں بھی اپنے ملک کی ہی قمری تاریخ معتبر ہوگی۔

[ کریب  رضی اللہ عنہ ابن عباس  رضی اللہ عنہ کے غلام سے مروی ہے کہ ام فضل  رضی الله عنہ عباس  رضی اللہ عنہ کی بیوی نے انہیں (کریب رضی اللہ عنہ کو ) معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس شام بھیجا۔ کریب  رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میںنے شام آکر ان کا کام کیا۔ میں ابھی شام ہی میں تھا کہ رمضان کا چاند نظر آگیا۔ میں نے بھی جمعہ کی رات چاند دیکھا ، پھر میں رمضان کے آخرمیں مدینہ (واپس) آگیا۔ عبداللہ بن عباس  رضی الله عنہ نے چاند کے بارے میں مجھ سے دریافت کیا تم نے (وہاں) چاند کب دیکھا تھا؟ میں نے جواب دیا ہم نے تو جمعہ کی رات دیکھا تھا۔ عبداللہ بن عباس  رضی الله عنہ نے پھر پوچھا۔ کیا تم نے بھی دیکھا تھا؟ میں نے جواب دیا: ہاں۔ بہت سے دوسرے آدمیوں نے بھی دیکھا تھا اور سب لوگوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ (دوسرے دن یعنی ہفتہ کا) روزہ رکھا۔ عبداللہ بن عباس  رضی الله عنہ نے فرمایا ہم نے تو چاند ہفتہ کے دن ( یعنی ایک دن کے فرق سے ) دیکھا ہے ہم اسی حساب سے روزے رکھتے رہیں گے، یہاں تک کہ تیس دن پورے کرلیں ۔ کریب نے کہا کیا آپ معاویہ کی رؤیت اور ان کے روزے کو کافی نہیں سمجھتے۔ فرمایا نہیں ہمیں رسولِ اکرم  صلی الله علیہ وسلم نے اسی طرح حکم فرمایا ہے۔

نوٹ:… اس حدیث سے پتہ چلا کہ ہر علاقے کا علاقائی طور پر چاند کا نظر آنا اور دیکھنا معتبر ہوگا۔ روزہ میں … عیدین میں… یومِ عاشوراء میں… یومِ عرفہ میں اور دوسرے تمام شرعی احکامات میں ہر علاقہ کی اپنی رؤیت معتبر ہوگی۔ 1

میمونہ  رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ لوگوں نے عرفہ کے دن نبی اکرم  صلی الله علیہ وسلم کے روزہ میں شک کیا تو انہوں (میمونہ  رضی اللہ عنہما) نے آپ  صلی الله علیہ وسلم کے پاس دودھ بھیجا۔ آپ  صلی الله علیہ وسلم نے اس پیالہ سے دودھ پیا ۔ اس وقت آپ صلی الله علیہ وسلم (میدانِ عرفات کے) موقف میں کھڑے تھے۔ اور لوگ آپ کو دیکھ رہے تھے۔ (اس لیے حاجی صاحبان عرفات میں روزہ نہ رکھیں۔) 1                                                   ۱۰ ؍ ۳ ؍ ۱۴۲۳ھ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 مختصر صحیح مسلم للألبانی ؍ حدیث نمبر: ۵۷۸ ، ابو داؤد ، نسائی


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 418

محدث فتویٰ

تبصرے