جنازے کو دیکھ کر کھڑا ہونے کا کیا حکم ہے؟ (قاسم بن سرور)
حافظ ابن حجر l فتح الباری میں لکھتے ہیں: (( وقال ابن حزم: قعودہ صلی الله علیہ وسلم بعد أمرہ بالقیام یدل علی أن الأمر للندب ولا یجوز أن یکون نسخا لأن النسخ لا یکون إلا بنھی ، أو بترک نہی۔ ۱ ھ )) [۳ ؍ ۱۸۱]
[ ’’ ابن حزم نے فرمایا: نبی صلی الله علیہ وسلم کا کھڑا ہونے کا حکم دینے کے بعد بیٹھ جانا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ حکم استحباب کے لیے ہے اور اس کا نسخ ہونا جائز نہیں۔ کیونکہ نسخ نہی سے ہوتا ہے یا ترک نہی سے۔‘‘
نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب تم جنازہ دیکھو تو اس کی خاطر کھڑے ہوجاؤ، حتی کہ وہ تمہیں پیچھے چھوڑ جائے یا اسے زمین پر رکھا جائے۔‘‘ 1
علی رضی اللہ عنہ کے سامنے جنازہ کے رکھنے سے پہلے کھڑے رہنے کا ذکر ہوا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے، مگر پھر بیٹھ گئے۔‘‘ 2
علی رضی اللہ عنہ کے فرمان کا یہ مطلب ہے کہ نبی مکرم صلی الله علیہ وسلم جب جنازہ دیکھتے تو کھڑے ہوجاتے ، پھر اس کے بعد کھڑے ہونا چھوڑ دیا تھا۔] ۷ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۳ھ
1 بخاری ؍کتاب الجنائز ؍ باب القیام للجنازۃ ، مسلم ؍ کتاب الجنائز ؍ باب استحباب القیام للجنازۃ ، ترمذی ؍ أبواب الجنائز ؍ باب القیام للجنازۃ
2 مسلم ؍ الجنائز ؍ باب استحباب القیام وجوازالقعود ، ترمذی ؍ الجنائز ؍ باب الرخصۃ فی ترک القیام لھا