بے نماز کا جنازہ پڑھنا یا پڑھانا جائز ہے یا نہیں؟ (عصمت اللہ ، گوجرانوالہ)
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔
[رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق ہیں۔ سلام کا جواب دینا۔ بیمار کی بیمار پرسی کرنا۔ جنازوں کے پیچھے چلنا ( ان میں شرکت کرنا۔) دعوت کا قبول کرنا اور چھینک کا جواب دینا۔‘‘ 2
[براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سات چیزوں کے کرنے کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع فرمایا۔ آپ نے ہمیں حکم فرمایا: ’’ مریض کی مزاج پرسی کرنے کا۔ جنازوں کے پیچھے چلنے کا۔ چھینک کا جواب دینے کا۔ قسم اٹھانے والے کی قسم کو پورا کرنے کا۔ مظلوم کی مدد کرنے کا ۔ دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنے اور سلام کو پھیلانے کا۔‘‘ اور ہمیں منع فرمایا: ’’ سونے کی انگوٹھیاں پہننے سے۔ چاندی کے برتنوں میں (کھانے) پینے سے۔ سرخ ریشمی گدوں کے استعمال سے۔ اور قسی (ایسے کپڑے جو ریشم اور سوت ملاکر بنائے جائیں۔) کے کپڑے پہننے سے حریر استبرق اور دیباج کے استعمال سے۔ ‘‘
(یہ تینوں ریشمی کپڑوں کی قسمیں ہیں۔) 3
ان احادیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ جنازہ مسلمان کا حق ہے، اور اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتے ہیں کہ: ’’ اگر وہ توبہ کرلیں ، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں۔‘‘ [التوبۃ:۱۱]
اس آیت کریمہ سے ثابت ہوا کہ جو لوگ توبہ کرلیں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں، وہ اسلامی معاشرے کا ایک فرد بن جاتے ہیں اور نماز جنازہ بھی مسلمان کا حق ہے۔ ] ۸ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۱ھ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
2 صحیح بخاری ؍ کتاب الجنائز ؍ باب الامر باتباع الجنائز ، صیح مسلم ؍ کتاب السلام ؍ باب من حق المسلم علی المسلم (ردالسلام)
3 صحیح بخاری ؍ کتاب الجنائز ؍ باب الامر باتباع الجنائز ، صحیح مسلم ؍ کتاب اللباس ؍ باب تحریم استعمال إناء الذہب والفضۃ علی الرجال والنسآء