سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(420) دعا استخارہ کس وقت کرنی چاہیے؟

  • 4788
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1285

سوال

(420) دعا استخارہ کس وقت کرنی چاہیے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دعا استخارہ کس وقت کرنی چاہیے؟ ہر وقت کرسکتا ہے یا صرف رات کو سونے سے پہلے کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دن کے وقت بھی کرسکتا ہے، رات کے ساتھ مخصوص نہیں۔

[جب کسی کو کوئی بھی (جائز) امر درپیش ہو اور وہ اس میں متردد ہو کہ اسے کروں یا نہ کروں یا جب کسی کام کا ارادہ کرے تو اس موقع پر استخارہ کرنا سنت ہے، اس کی صورت یہ ہے کہ دو رکعت نفل خشوع و خضوع اور حضورِ قلب سے پڑھے۔ رکوع و سجود اور قومہ و جلسہ بڑے اطمینان سے کرے، پھر فارغ ہوکر یہ دعا پڑھے:

(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ ، وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَأَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ ، اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ فَاقْدُرْہُ لِیْ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ   فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَاقْدُرْلِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ رَضِّنِیْ بِہٖ ))

’’ یاالٰہی تحقیق میں ( اس کام میں) تجھ سے تیرے علم کی مدد سے خیر مانگتا ہوں اور (حصول خیر کے لیے) تجھ سے تیری قدرت کے ذریعے قدرت مانگتا ہوں اور میں تجھ سے تیرا فضل عظیم مانگتا ہوں۔ بے شک تو ( ہرچیز پر ) قادر ہے اور میں (کسی چیز پر) قادر نہیں تو ( ہر کام کے انجام کو ) جانتا ہے اور میں (کچھ) نہیں جانتا اور تو تمام غیبوں کا جاننے والا ہے۔ الٰہی 1 اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (جس کا میں ارادہ رکھتا ہوں) میرے دین، میری زندگی اور میرے انجام کار کے لحاظ سے بہتر ہے تو اسے میرے لیے مقدر کر اور آسان کر ، پھر اس میں میرے لیے برکت پیدا فرما اور اگر تیرے علم میں یہ کام میرے لیے میرے دین ، میری زندگی اور میرے انجام کار کے لحاظ سے برا ہے ، تو اس (کام) کو مجھ سے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لیے بھلائی مہیا کر، جہاں (کہیں بھی) ہو۔ پھر مجھے اس کے ساتھ راضی کردے۔‘‘

نبی  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ پھر اپنی حاجت بیان کرو۔‘‘ ]1              ۸ ؍ ۴ ؍ ۱۴۲۴ھ

(( سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ إِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ ))1 یہ درست ہے۔

                                                                   ۱۲ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۱ھ

1 بخاری ؍ کتاب التہجد ؍ باب ماجاء فی التطوع مثنی مثنی      2 بخاری ؍ التہجد ؍ باب ماجاء فی التطوع مثنی مثنی

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 350

محدث فتویٰ

تبصرے