سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(416) یا عورت عورتوں کو علیحدہ نماز عید پڑھا سکتی ہے؟

  • 4784
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1712

سوال

(416) یا عورت عورتوں کو علیحدہ نماز عید پڑھا سکتی ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت عورتوں کو علیحدہ نماز عید پڑھا سکتی ہے اور خطبہ بھی دے سکتی ہے یا اسے بھی مردوں کی طرح عیدگاہ میں آکر مرد اور امام کے پیچھے نماز پڑھنا ضروری ہے۔ کیا عید کی نماز سے پیچھے رہ جانے والے دوبارہ عید کی نماز باجماعت کرواسکتے ہیں یا نہیں؟ اور کیا عید کی نماز سے رہ جانے والا اکیلا ہی پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟

          ہمارے گاؤں کے قریب ایک گاؤں میں مولوی صاحب نے عید کی نماز پہلے مردوں کو پڑھائی اور پھر علیحدہ جاکر عورتوں کو پڑھائی اور علیحدہ علیحدہ خطبہ بھی دیا۔ کیا یہ صحیح ہے؟                (ظفر اقبال)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورتوں کا عید کی نماز مردوں سے الگ پڑھنا کتاب و سنت سے ثابت نہیں، البتہ اتنی بات ثابت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے سمجھا کہ آپ عورتوں کو عید کا خطبہ نہیں سنا سکے تو آپ نے عورتوں کو عید کے موقع پر پھر بعد میں الگ وعظ فرمایا۔ 1جن سے عید کی نماز رہ جائے وہ باجماعت پڑھیں۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے:{وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِینَ }یہ آیت اپنے اطلاق و عموم سے نماز عید کو بھی شامل ہے۔                   ۲۰ ؍ ۱۲ ؍ ۱۴۲۲ھ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 349

محدث فتویٰ

تبصرے