سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(409) اعلان کیا عید 8+ بجے پڑھی جائے گی۔ 8+ بجے تو کہنے لگے..الخ

  • 4777
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 657

سوال

(409) اعلان کیا عید 8+ بجے پڑھی جائے گی۔ 8+ بجے تو کہنے لگے..الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس عید پر ہمارے مولوی صاحب نے اعلان کیا عید 8+ بجے پڑھی جائے گی۔ 8+ بجے تو کہنے لگے۔ پانچ منٹ بعد جماعت کھڑی ہوگی، جبکہ 985لوگ آچکے تھے۔ ایک آدمی کہنے لگا کہ جناب آپ ہر عید پر وقت مقرر کرتے ہیں اور لیٹ کرتے جاتے ہیں۔ مولوی صاحب غصہ میں آئے اور فوراً نماز کھڑی کردی۔ نہ صفیں سیدھی کروائیں اور جلدی جلدی مختصر سورتیں پڑھ کر بغیر خطبہ دیے دعا کرکے چلے گئے۔ کیا یہ طریقہ درست ہے۔ پھر کہنے لگے کہ امام کسی کا پابند نہیں۔ امام مناسب سمجھے جماعت کھڑی کردے۔ مقتدی کے مشورہ کا ماننا، امام پر ضروری نہیں۔ اور میں جماعت لیٹ اس لیے کرتا ہوں کہ جو رہ جائیں گے وہ بعد میں پھر جماعت کرائیں گے، اس لیے لیٹ کرتا ہوں تاکہ بعد میں ایسا نہ ہو کیا یہ درست ہے؟ نماز عید کا صحیح وقت کونسا ہے؟ حدیث سے ثابت فرمائیں؟     (ظفر اقبال، نارووال)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سورج کا رنگ سفید ہوجائے کراہت کا وقت گزر جائے تو نماز عید کا وقت شروع ہوجاتا ہے۔ عشاء کے متعلق رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم دیکھتے لوگ جمع ہوگئے ہیں تو نماز جلدی پڑھ لیتے اور دیکھتے لوگ تاخیر کررہے ہیں تو نماز تاخیر سے پڑھ لیتے۔ 1اس چیز کو عیدین میں بھی ملحوظ خاطر رکھا جاسکتا ہے۔ واللہ اعلم ۔

                                                                      ۲۰ ؍ ۱۲ ؍ ۱۴۲۲ھ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 346

محدث فتویٰ

تبصرے