جس شخص کا جمعہ رہ جائے وہ کیا کرے؟ کیا وہ دو رکعتیں ہی ادا کرے گا یا چار رکعت؟
ہمارے علاقے میں علماء کے مطابق وہ دو رکعتیں ہی ادا کرے گا۔ اس بارے میں وہ مندرجہ ذیل حدیث کو پیش کرتے ہیںکہ :
’’ ایک شخص نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ جس کا جمعہ رہ جائے تو وہ کیا کرے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ دو رکعتیں ہی پڑھے، کیونکہ یہ ابن عبداللہ یعنی نبی صلی الله علیہ وسلم کی سنت ہے۔‘‘[تاریخ اصبہان]
وہ کہتے ہیں کہ ہمارے شیخ سید بدیع الدین شاہ راشدی کے مطابق یہ حدیث ثابت ہے اور اس پر ہی عمل کیا جائے۔ جبکہ دوسرا گروہ کہتا ہے کہ اس حدیث کے دو راویوں کا ہمیں ترجمہ نہیں ملتا۔ اس لیے ہمارے نزدیک وہ حدیث قابل عمل ہے جس میں ہے کہ جس کا جمعہ رہ جائے وہ ظہر کی چار رکعتیں ادا کرے، اس کو نور الدین ہیثمی نے مجمع الزوائد میں ذکر کرنے کے بعد کہا ہے کہ اس کی سند حسن ہے لہٰذا اس پر عمل کرنا چاہیے۔
جبکہ پہلا گروہ پھر اعتراض کرتا ہے کہ امام ہیثمی کو وہم ہوگیا ہے کہ انہوں نے ضعیف سند کو حسن کہہ دیا۔
محترم1 آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس سلسلہ میں ہماری رہنمائی کریں تاکہ ہم صحیح سنت کے مطابق عمل کرسکیں۔ (ابوطلحہ محمد سجاد احمد سلفی، اوکاڑہ)
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ سے امام دار قطنی رحمہ الله نے مرفوعاً بیان فرمایا ہے: (( مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنْ یَومِ الْجُمُعَۃِ فَقَدْ أَدْرَکَھَا ، وَلْیُضِفْ إِلَیْھَا أُخْرٰی )) [ ’’ جس نے جمعہ کے دن ایک رکعت پالی ، تو اس نے جمعہ کو پالیا وہ اس کے ساتھ پچھلی رکعت ملالے۔ ‘‘]اور ایک روایت میں ہے: (( مَنْ أَدْرَکَ مِنَ الْجُمُعَۃِ رَکْعَۃً فَلْیَصِلْ إِلَیْھَا أُخْرٰی )) [’’جو جمعہ سے ایک رکعت پالے تو اس کے ساتھ دوسری ملالے۔ ‘‘]
اس مرفوع حدیث کا مفہوم ہے کہ جس نے امام کے ساتھ جمعہ کی نماز سے ایک رکعت سے کم کو پایا اس نے جمعہ نہیں پایا وہ دوسری رکعت نہیں ملائے گا۔ تو ظاہر ہے ، پھر وہ ظہر ہی کی چار رکعات پڑھے گا۔
دیکھئے دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں اور ایک روایت میں (( فی کل یوم ولیلۃ )) ’’ ہر دن رات میں۔ ‘‘معلوم ہے جمعہ کے روز پانچویں نماز نمازِ جمعہ ہی ہے۔ اب ایک شخص کا جمعہ رہ گیا ہے، وہ جمعہ نہیں پڑھ سکا تو پانچویں نماز پھر ظہر ہی بنے گی۔ جمعہ تو اس نے پڑھا ہی نہیں اور ظہر بھی نہ پڑھے تو اس کی نمازیں بروز جمعہ پانچ کیسے اور کیونکر بنیں گی؟ غور فرمائیں ۔ واللہ اعلم۔
[شیخ ألبانی ’’ ارواء الغلیل ، ص:۸۹ ج:۳ ‘‘ میں فرماتے ہیں: (( فالحدیث عندی صحیح مرفوعاً ))
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے نماز کی ایک رکعت پالی، اس نے نماز پالی۔ ‘‘
امام ترمذی فرماتے ہیں: ’’ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ بعض اہل علم صحابہ کرام اور بعد والے حضرات کے نزدیک اسی پر عمل ہے کہ جو نماز جمعہ کی ایک رکعت پالیتا ہے وہ اس کے ساتھ دوسری رکعت ملالے، جو تشہد میں ملتا ہے ، وہ چار رکعت پڑھے، یہ سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی ، احمد اور اسحاق رحمہم اللہ علیہم کا قول ہے۔ ] ۲۴ ؍ ۵ ؍ ۱۴۲۴ھ