سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(391) وتر آخری نماز ہونی چاہیے یا وتروں کے بعد

  • 4759
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1437

سوال

(391) وتر آخری نماز ہونی چاہیے یا وتروں کے بعد
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وتر آخری نماز ہونی چاہیے یا وتروں کے بعد بھی نفل پڑھ سکتے ہیں؟ سنا ہے کہ وتروں کے بعد د ونفل رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کا خاصہ ہیں ؟تراویح اور وتر کے بعد نفلوں کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

افضل ہے وتر آخر میں پڑھے جائیں۔ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( اِجْعَلُوْا آخِرَ صَلَاتِکُمْ بِاللَّیْلِ وِتْراً)) 3 [ ’’رات کو اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ۔‘‘]صحیح مسلم 4میں ہے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم وتروں کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے ،یہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلمکا خاصہ نہیں ہے ۔ سنن دارمی میں ہے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ ھٰذَا السَّھْرَ جُھْدٌ وَ ثِقْلٌ فَإِذَا أَوْتَرَ أَحَدُکُمْ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ ، فَإِنْ قَامَ مِنَ اللَّیْلِ ، وَإِلاَّ کَانَتَا لَہُ )) 5 [’’ رات کی بیداری مشکل اور بھاری ہے جس وقت تم میں سے کوئی ایک وتر پڑھ لے تو دو رکعتیں پڑھے ، اگر رات کو اُٹھ کھڑا ہوا تو بہتر ہے ورنہ یہ دونوں رکعتیں اس کے لیے کافی ہوں گی۔‘‘] ہاں نفل

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

3 مسلم؍صلاۃ اللیل مثنی مثنی والوتر رکعۃ من آخر اللیل

4  مسلم؍صلاۃ المسافرین؍باب صلاۃ اللیل و عدد رکعات النبی  صلی الله علیہ وسلم       5 مشکوٰۃ؍باب الوتر؍الفصل الثالث

          نماز بیٹھ کر پڑھنے سے کھڑے ہو کر پڑھنے کے برابر ثواب ملنا رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کا خاصہ ہے ۔ 1دوسراکوئی نفل نماز بلا عذر بیٹھ کر پڑھے گا تو کھڑے ہو کر پڑھنے کی بنسبت نصف اجر و ثواب ملے گا۔2 رسول اللہ صلی الله علیہ وسلمکی کل صلاۃ اللیل پندرہ رکعات ہے ۔ گیارہ رکعات تو ام المؤمنین عائشہ صدیقہ  رضی اللہ عنہماوالی حدیث: (( مَا کَانَ یَزِیْدُ فِیْ رَمَضَانَ وَلَا فِیْ غَیْرِہِ عَلَی إِحْدٰی عَشَرَۃَ رَکْعَۃً یُصَلِّیْ أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِھِنَّ وَطُوْلِھِنَّ ))3اوردو ہلکی پھلکی رکعتیں صلاۃ اللیل کے افتتاح و آغاز میں اور دو وتروں کے بعد  دیکھیں صحیح مسلم۔ تو یہ کل پندرہ رکعات بنتی ہیں ، یہ تمام رکعات پہلی رات پڑھ لے یا درمیانی رات پڑھ لے یا ان سے کچھ پہلی رات ، درمیان رات اور کچھ آخر ( رات پڑھ لے یا ان سے کچھ پہلی رات) اور کچھ آخر رات پڑھ لے ، صلاۃ اللیل میں پندرہ رکعات پڑھنے کی یہ پانچوں صورتیں درست ہیں۔ صلاۃ اللیل میں پندرہ سے کم رکعات پڑھنا بھی درست ہے ۔ البتہ صلاۃ اللیل میں پندرہ رکعات سے زائد رکعات رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلمسے ثابت نہیں۔

1 ابن ماجہ؍اقامۃ الصلوٰۃ ؍ باب صلاۃ القاعدہ علی النصف من صلاۃ القائم

2 مشکوٰۃ ؍باب القصد فی العمل ؍ الفصل الثالث       3 صحیح بخاری؍ التہجد ؍باب قیام النبی  صلی الله علیہ وسلم رمضان وغیرہ

 

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 301

محدث فتویٰ

تبصرے