سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(310) آیا قنوتِ نازلہ رکوع سے قبل یا بعد میں؟

  • 4741
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 999

سوال

(310) آیا قنوتِ نازلہ رکوع سے قبل یا بعد میں؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آیا قنوتِ نازلہ رکوع سے قبل یا بعد میں دونوں طرح کی جا سکتی ہے؟ یا صرف رکوع کے بعد کی جائے گی؟ سنا ہے کہ حضرت عثمان  رضی اللہ عنہ رکوع سے قبل کرتے تھے تاکہ رکعت لمبی ہو جائے اور بعد میں جماعت میں شریک ہونے والے جماعت میں مل جائیں اور رکعت پا لیں۔ کیا یہ عمل عثمان  رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قنوت نازلہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلمعام طور پر رکوع کے بعد کیا کرتے تھے جیسا کہ صحیح بخاری میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم رکوع سے پہلے بھی قنوت فرمایا کرتے تھے۔ انس  رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کو قنوت و تر پر محمول کرنے کی کوئی قوی دلیل مجھے معلوم نہیں۔

          نیل الأوطار کی جس عبارت کی طرف آپ نے اشارہ فرمایا وہ اس طرح ہے: (( وَقَدْرَوٰی مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم کَانَ یَقْنُتُ بَعْدَ الرَّکْعَۃِ ، وَأَبُوْ بَکْرٍ، وَعُمَرُ ، حَتّٰی کَانَ عُثْمَانُ فَقَنَتَ قَبْلَ الرَّکْعَۃِ لِیُدْرِکَ النَّاسَ۔ قَالَ الْعِرَاقِیْ: ’’إِسْنَادُہٗ جَیِّدٌ‘‘ ))

[’’بے شک رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم رکوع کے بعد قنوت کیا کرتے تھے اور بعد میں ابو بکر اور عمر  رضی الله عنہلیکن عثمان  رضی اللہ عنہ نے رکوع سے پہلے قنوت کی تاکہ لوگوں کو پالیں۔‘‘] 4                                   ۱۹؍۴؍۱۴۲۱ھ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

4نیل الأوطار؍ابواب الصلاۃ التطوع؍باب وقت صلاۃ الوتر والقرأۃ فیھا والقنوت

 

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04

تبصرے