آج کے دور میں جب دنوں کے فاصلے کم ہوکر گھنٹوں میں ہوگئے ہیں تو ایسے میں قصر نماز کب اور کن حالات میں واجب ہوتی ہے؟ نیز قصر نماز کی حقیقت کیا ہے؟
آج کا دور اللہ تعالیٰ کو معلوم تھا۔ اس لیے یہ دور والی بات بے معنی ہے۔ اسلام کے احکام قیامت تک کے لیے ہیں۔ انسان تئیس کلومیٹر یا اس سے زیادہ مسافت والا سفر کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اپنے شہر یا قصبہ یا دیہات کے مکانوں سے باہر نکل جائے تو نماز قصر کرسکتا ہے۔ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نکل کر مدینہ سے مکہ تک کا سفر کیا۔ آپؐ واپسی مدینہ تک دو دو رکعتیں ہی ادا فرماتے رہے۔[متفق علیہ واللفظ للبخاری]اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب آدمی اپنے گھر سے سفر کی نیت سے نکل پڑے تو وہ مسافر کی تعریف میں آجاتا ہے ، حدود شہر سے نکلنے کے بعد نماز قصر کرسکتا ہے۔ اس اصول میں حالات کی کوئی تخصیص نہیں۔