سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(221) ٹوپی بغیر نماز کا حکم

  • 4652
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2723

سوال

(221) ٹوپی بغیر نماز کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسلمانوں کی اکثریت نماز اور غیر نماز تمام اوقات میں محض ٹوپی بغیر عمامہ کے استعمال کرتی ہے۔ کیا آنحضرتﷺ نے یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کبھی یا ہمیشہ ٹوپی بغیر پگڑی کے استعمال کی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں اور نماز سے باہر ہمیشہ یا کبھی صرف ٹوپی استعمال کرنا بلاشبہ جائز اور مباح ہے پگڑی باندھنی نہ فرض ہے نہ واجب نہ سنت مؤکدہ اور حدیث :ان فرق ما بیننا وبین المشرکین العمائم علی القلانس (ترمذی ابوداؤد) ضعیف ہے۔ اور اگر صحیح بھی مان لی جائے تو ابن الملک وغیرہ شراح کے بیان کردہ معنی کے مطابق اس حدیث سے صرف ٹوپی پہننے کی کراہت نہیں ثابت ہوتی۔ آنحضرتﷺ بغیر عمامہ کے صرف ٹوپی بھی استعمال فرمایا کرتے تھے۔ امام ابن القیم زاد المعاد میں فرماتے ہیں:

وکان یلبسھا (ای العمامۃ) ویلبس تحتھا القلنسوۃ وکان یلبس القلنسوۃ بغیر عمامۃ ویلبس العمامۃ بغیر قلنسوۃ انتھٰی۔ (ص۳۴ج۱)

اور جامع ترمذی (ص ۲۱۱، جلد ۱ ) میں ہے:

عن ابی یزید الخولانی انہ سمع فضالۃ بن عبید یقول سمعت عمر بن الخطابؓ یقول سمعت رسول اللّٰہ ﷺ یقول الشھداء اربعۃ جل مومن جید الایمان لقی العدو فصدق اللّٰہ حتی قتل فذالک الذییرفع الناس الیہ اعینھم یوم القیمۃ ھکذا ورفع راسہ حتی وقعت قلنسوتہ فلا ادری قلنسوۃ عمر ارادام قلنسوۃ النبی ﷺ الحدیث۔

اور جامع صغیر للسیوطی میں ہے:

کان (ﷺ) یلبس القلانس تحت العمائم وبغیر العمائم ویلبس العمائم بغیر القلانس وکان یلبس القلانس الیمانیۃ الحدیث (الرویانی وابن عساکر عن ابن عباس)

اور صحیح بخاری شریف میں ہے:

وضع ابو اسحق قلنسونہ فی الصلوٰۃ ورفعھا۔

اس اثر سے معلوم ہوا کہ ابو اسحق سبیعی جوکتبار تابعین سے ہیںاور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے استاذ ہیں اور اڑتیس صحابیوں سے حدیث روایت کی ہے۔ نماز بھی صرف ٹوپی کے ساتھ ادا فرماتے تھے۔

(محدث دہلی جلد ۱۰، ش ۳)

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 295

محدث فتویٰ

تبصرے