اکثر مالا بار میں امام فرض نماز کے پڑھتے ہی فوراً اُٹھ جاتا ہے یا کسی دوسری جگہ بیٹھ جاتا ہے بغیر تسبیح و دعا کے یہ عمل جائز ہے۔ کیا اس کے متعلق کوئی حدیث ہوتو توجہ کے ساتھ پیش کریں؟
سلام پھیرنے کے بعد آزادی حاصل ہوجاتی ہے۔ خواہ اسی جگہ بیٹھ کر وظیفہ پڑھے یا الگ ہٹ کر پڑھے نماز کے بعد تسبیحات اور ورد کا پڑھنا فرض نہیں بلکہ مستحب ہے۔ رسول اللہﷺ سلام کے بعد مقتدیوں کی طرف متوجہ ہو کر ان وظیفوں کو پڑھتے۔ جس کا بیان حدیثوں میں آیا ہے اور انکی تفصیل اسلامی وظائف میں موجود ہے۔ مالابار والے غالباً اس حدیث پر عمل کرتے ہوں جس میں فرض اور نفل کے درمیان فصل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جیسا کہ مسلم میں ہے:
اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ﷺ اَمَرَنَا بِذَالِکَ اَنْ لَا نُوَاصِلَ لِصَلٰوۃٍ حتّٰی تنکلم اَو نَخْرُجَ۔
یعنی رسول اللہﷺ نے ہم کو حکم دیا ہے ایک نماز کو دوسری نماز سے نہ ملائیں یہاں تک کہ کلام کرے یا وہاں سے نکل جاوے ۔
اوربخاری میں ہے:
کَانَ ابْنُ عُمَرَ رضی اللّٰہ عنہ یُصَلِّی فِیْ مَکَانِہِ الَّذِیْ صَلیّٰ فِیْہِ الْفَرِیْضَۃ۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ جہاں فرض پڑھتے تھے اسی جگہ نفل بھی پڑھ لیتے تھے اور ابوداؤد میں مرفوعاً ہے۔
لا یصلی لامام فی موضع الذی صلی فیہ حتی یتحول الخ
بخاری میں کہا ہے اسنادہ منقطع ممکن ہے مالاباری لوگ اس پر عمل کرتے ہوں فاصلہ زبانی اور مکانی دونوں کا احتمال ہے۔ اور یہ ضروری نہیں ہے۔
مولانا عبدالسلام بستوی دہلوی
(اخبار اہل حدیث دہلی جلد ۵، ش ۲۰)