سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(172) نمازِ تسبیح کی مکمل وضاحت

  • 4603
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1524

سوال

(172) نمازِ تسبیح کی مکمل وضاحت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

علماء کرام کی خدمت میں گزارش ہے کہ ایک عرصہ سے مجھے نمازِ تسبیح کی مکمل وضاحت کی جستجو تھی۔ اس سلسلہ میں استفسارات بھی کئے گئے۔ مگر میری پوری تشفی نہ ہوسکی۔ لہٰذا عرض ہے کہ واضح ترکیب لکھ کر ثوابِ دارین حاصل کریں۔ نوازش ہوگی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس نماز کا ذکر کتب حدیث میں بکثرت موجود ہے۔ ترمذی میں ہے: نبی کریمﷺ نے فرمایا: اے میرے چچا عباس! اگر تیرے گناہ عالج مقام کے ریت کے ذروں کے برابر بھی ہوں۔ تو اس نماز کے پڑھنے سے اللہ تعالیٰ معاف فرما دے گا۔ پھر فرمایا:

صَلی اَرْبَعَ رَکْعَاتٍ تَقْرَئُ فِیْ کُلِّ رَکْعَۃٍ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَاب وَسُوْرَۃٍ فَاِذَا انْقَضتِ الْقِرَأ ۃُ فَقُلْ اللّٰہُ اَکْبَرُ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ خَمْسَ عَشْرَ مَرَّۃً قَبْلَ اَنْ تَرْکَعَ ثُمَّ اَرْکَعْ فَقُلُھَا عَشْرًا ثُمَّ ارْفَعْ رَأسَکَ فَقُلُھَا عَشْرًا ثُمَّ اسْجُدْ فَقُلُھَا عَشْرًا ثُمَّ اَرْفَعْ رَأسَکَ فَقُلْھَا عَشْرًا ثم اسجد فقلھا عشرا ثم ارفع رأسک فقلھا عشرًا۔ قَبْلَ اَنْ تَقْومُ فَذَالِکَ خَمْسٌ وَّسَبْعُوْنَ فِیْ کُلِّ رَکْعَۃٍ وَھِیَ ثَلٰثُ مِأۃٍ فِیْ اَرْبَعِ رکعاتٍ۔

’’ کہ چار رکعت نماز ادا کرو اور ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور سورۃ پڑھ جب یہ پڑھ لے تو اللّٰہ اکبر والحمد للّٰہِ وسبحان اللّٰہ پندرہ بار پڑھ کر رکوع کرنے سے پہلے اس کے بعد رکوع کر اور دس بار یہی تسبیحات پڑھ پھر اپنا سر اُٹھا اور ان تسبیحات کو دس بار پڑھ، پھر سجدہ سے سر اُٹھا کر دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہونے سے پہلے دس مرتبہ یہ تسبیحات پڑھو، ہر رکعت میں ۷۵ دفعہ اور چاروں رکعتوں میں تین سو مرتبہ یہ تسبیحات ہوگی، اور ابوداؤد میں ہے۔ اے چچا رضی اللہ عنہ! تیرے ہر قسم کے گناہ نمازِ تسبیح کے پڑھنے سے معاف ہو جائیں گے۔ اس روایت میں صلوٰۃ التسبیح کی تسبیحات سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا الہ الا اللّٰہ واکبر ہیں۔

حاصل کلام یہ ہے کہ صلوٰۃ التسبیح کی چار رکعتیں ہیں ان کے پڑھنے کا طریقہ حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ تکبیر تحریمہ کے بعد اللھم باعد الخ  دعا پڑھ کر الحمد سورت پھر کوئی سورت پڑھی جائیں۔ اس کے بعد پندرہ دفعہ سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا الہ الا اللّٰہ اللّٰہ اکبر پڑھا جائے۔ اور رکوع قومہ سجدہ جلسہ پھر دوسرے سجدہ اور جلسہ استراحت میں دس دس بار یہ تسبیحات پڑھی جائیں۔

یہاں ایک بات قابلِ وضاحت ہے کہ آیا رکوع سجود وغیرہ ارکانِ نماز میں نماز کی دوسری عام تسبیحات دعائیں سبحان اللّٰہ والحمد اللّٰہ ولا الہ الا اللّٰہ اکبر سے قبل پڑھیں گے یا نہیں۔ سو اس کے متعلق عرض ہے کہ نمازِ عیدین میں تکبیراتِ زوائد کے ساتھ ساتھ نماز کی دوسری تکبیرات بھی بدستور پڑھی جاتی ہیں۔ یہی حال نمازِ تسبیح کا ہے۔ یعنی عام تسبیحات دادعیہ بھی تسبیحات صلوٰۃ التسبیح سے قبل پڑھی جائیں گی۔ جیسا کہ حضرت علامہ مولانا عبدالرحمن محدث مبارکپوری رحمہ اللہ تحفۃ الاحوذی جلد اوّل ص ۳۱۹ میں لکھتے ہیں۔ ثُمَّ اَرْکَعْ فَقُلَھا عَشْرًا اَیْ بَعْدَ تَسْبِیْحِ الرَّکُوْعِ کذافی شرح السنۃ کہ رکوع میں تسبیحات صلوٰۃ التسبیح رکوع کی تسبیح (سبحان ربی العظیم) کے بعد پڑھو۔ اسی طرح شرح السنۃ میں ہے۔ ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

عبدالقدوس گوڑ گانوی مہتمم و صدر مدرس دارالحدیث محمدیہ کوٹ رادھا کشن لاہور

(الارشاد جدید کراچی اگست ۱۹۶۵ء جلد ۱۳، ش ۱۵، ۱۶)

 


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 256

محدث فتویٰ

تبصرے