سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(162) چاند یا سورج اگر آڑ میں آجاتا ہے..الخ

  • 4593
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 960

سوال

(162) چاند یا سورج اگر آڑ میں آجاتا ہے..الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چاند گرہن جو لگتا ہے۔ اکثر کہتے ہیں کہ برج کی آڑ میں آجاتا ہے۔ اور جو چیز آڑ میں آجاتی ہے۔ وہ نظر نہیں آتی۔ چاند یا سورج اگر آڑ میں آجاتا ہے۔ نظر آتا رہتا ہے۔ اس کے متعلق کیا تحقیقات ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قدیم فلاسفہ کا یہی خیال ہے کہ ایک ستارہ دوسرے ستارہ کے سامنے آنے سے گرہن لگتا ہے۔ اور بُرج بھی ایک قسم کا ستارہ ہے۔ چوں کہ صاف شفاف ہوتا ہے۔ اس لیے سامنے آنے سے نور میں فرق پڑتا ہے۔ نشان بدستور نظر آتا ہے۔ یہ قدیم فلاسفہ کا خیال ہے۔ اور ان کا یہ بھی خیال ہے کہ اس کے لیے ایک حساب اور اندازہ مقرر ہے۔ حقیقت حال خدا کو معلوم ہے۔

’’ وفاء الوفاء الیٰ دارالمصطفیٰ‘‘ میں ہے کہ جب معاویہ رضی اللہ عنہ نے منبر نبوی شام میں لے جانا چاہا تو سورج کو گرہن لگ گیا۔ اس لیے رُک گئے۔

اس سے معلوم ہوا ہے کہ حساب کے ساتھ ضروری نہیں بلکہ آگے پیچھے بھی ہو جاتا ہے۔ حدیث میں صرف اتنا آیا ہے کہ سورج، چاند خدا کی نشانیوں سے دو نشانیاں ہیں۔ کسی کی حیات و موت سے گرہن نہیں ہوتیں۔ لیکن خدا اپنے بندوں کو ان کے ساتھ ڈراتا ہے۔ سو ہمیں اتنا ہی ایمان رکھنا چاہیے۔ اگر فلاسفہ کا خیال صحیح ہو تو یہ نشانی ہونے کے منافی نہیں۔ کیوں کہ جو ظاہری اسباب کے ساتھ علم طبعی یا سائنس کے موافق ہو رہا ہے۔ وہ بھی قدرتِ الٰہی کے نشانات ہیں۔ مثلاً رات اور دن، سورج، چاند، آسمان و زمین وغیرہ جو کچھ ہے۔ نشانات ہیں۔ حیات جو خوشی کا باعث ہے۔ اور موت جو ڈر کی شے ہے۔ یہ بھی نشانات ہیں   ؎

وفی کل شی لہ آیۃ

تدل علیٰ انہ واحد

یعنی ہر ایک چیز میں نشانی ہے۔ جو توحید الٰہی کی دلیل ہے۔  عبداللہ امرتسری

(فتاویٰ اہل حدیث ص ۳۹۰، ۲)


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 251

محدث فتویٰ

تبصرے