سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(156) زید اگر سنت ایک رکعت پڑھ چکا ہے اقامت شروع کردیتے ہیں..الخ

  • 4587
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1041

سوال

(156) زید اگر سنت ایک رکعت پڑھ چکا ہے اقامت شروع کردیتے ہیں..الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید اگر سنت ایک رکعت پڑھ چکا ہے اقامت شروع کردیتے ہیں تو زید سنت نماز توڑ کر جا کر فرض میں ملتا ہے۔ اور فرض سے فارغ ہونے کے بعد چھوٹی ہوئی نماز پڑھتا ہے۔ بکر کہتا ہے کہ چھوٹی ہوئی نماز شروع سے پڑھنا چاہیے۔ جواب دیں کہ کون حق پر ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اقامت شروع ہونے کے بعد نفلی نماز پڑھنی درست نہیں ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اذا اقیمت الصلٰوۃ فلا صلٰوۃ الا المکتوبۃ (مسلم) اقامت ہوجانے کے بعد صرف وہی نماز پڑھو، نفلی اور سنت کا پڑھنا جائز نہیں ہے۔ ابن عدی اور بیہقی کی روایت میں اتنا زیادہ بھی ہے۔ ولا رکعتی الفجر قال ولا رکعتی الفجر الخ اقامت کے بعد فجر کی دو رکعت سنتیں بھی نہ پڑھو، فتح الباری شرح بخاری جلد ۲ ص ۱۸ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ قال کنت اصلی واخذ المؤذن فی الاقامۃ فجز بنی النبی ﷺ وقال اتصلی الصبح اربعًا الخ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ اتنے میں مؤذن نے اقامت شروع کردی، رسول اللہﷺ نے مجھے پکڑ کر کھینچ لیا۔ اور فرمایا کہ کیا صبح کی چار رکعت پڑھو گے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی سنتیں پڑھ رہا ہو اور اقامت ہو جاوے تو اسے وہ نماز چھوڑ کر جماعت میں شریک ہو جانا چاہیے۔ چنانچہ علامہ نووی شرح مسلم میں حدیث اذا اقیمت الصلوٰۃ کے تحت میں فرماتے ہیں واستدل لعموم الحدیث من قال یقطع النافلۃ اذا اقیمت الفرضیۃ الخ فرض کی اقامت ہو جانے کے بعد نفل نماز توڑ دی جائے جیسا کہ بعض لوگوں نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے۔

فرض ادا کرنے کے بعد ان سنتوں کو مستقل طور پر شروع سے پڑھنا چاہیے۔ اس سلسلہ میں بکر حق پر ہے۔ مولانا عبدالسلام صاحب بستوی شیخ الحدیث ریاض العلوم دہلی

(اخبار اہل حدیث جلد ۵، ش ۲۰)

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 247

محدث فتویٰ

تبصرے