سوال: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ۔۔۔شیخ محترم! ۔سوال نمبر ١۔کیا کسی ایسی رشتہ دار عورت کا جنازہ پڑھا جا سکتا ہے۔کہ جس پر تقریبا مکمل شرک ثابت ہو چکا ہو۔بلکہ شیعہ سے تعلق ہو۔لیکن ہو بظاہر کلمہ گو؟ ۔سوال نمبر٢۔بعض اہل توحید دوستوں کا
جواب:
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
١۔ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَن يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَىٰ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ ﴿١١٣﴾
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لیے استغفار کریں، چاہے وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں، اس کے بعد کہ ان مشرکین کے لیے یہ واضح ہو چکا ہے کہ وہ اہل جہنم ہیں۔
اس آیت مبارکہ کا ہائی لائٹ کیا ہوا حصہ قابل غور ہے۔ ان مشرکین کے لیے ان کا جہنمی ہونا کیسے واضح ہوا تھا؟ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کی مشرکین کے پاس جا جا کر توحید کی دعوت و تبلیغ، محنت و مشقت، ایثار و قربانی، شرک کی مذمت اور قرآن کے ابلاغ کے ذریعے ہوا تھا۔ پس اگر تو آپ نے اپنے کلمہ گو مشرک بھائی، ساتھی، رشتہ دار یا پڑوسی کو قرآن کی توحید اور شرک کی مذمت سے متعلقہ آیات پہنچائی تھیں اور ان پر کتاب وسنت کی بیان کردہ توحید کو واضح کر دیا تھا اور اس پر یہ بھی واضح کر دیا تھا کہ اگر اس نے اپنے ان شرکیہ اعمال کو ترک نہ کیا تو اس کا انجام کتاب و سنت کی روشنی میں یہ یہ ہے تو پھر ایسے شخص کا جنازہ نہیں پڑھنا چاہیے۔
لیکن اگر آپ نے تو ان تک توحید کا پیغام نہیں پہنچایا اور بس فرض کر لیا کہ اس شخص کو موحد ہونا چاہیے تھا حالانکہ وہ عامی ہو اور عربی زبان بھی نہ جانتا ہو یا اس کے علماء شرک کو توحید بنا کر دکھانے والوں میں سے ہوں تو پھر ہمیں ایسے شخص کی نماز جنازہ کے معاملہ میں غور کرنا چاہیے اور ہر شخص کو اس صورت میں اپنے دل سے پوچھنا چاہیے کہ یہ شخص اپنی طبیعت کے اعتبار سے کیسا تھا کہ اگر اس تک توحید کی دعوت صحیح معنوں میں پہنچ جاتی تو اس کا رویہ کیا ہوتا؟
٢۔ پہلی صورت میں جائز نہیں ہے دوسری صورت میں اپنے دل سے پوچھ لیں۔
٣۔ پہلی صورت میں جائز نہیں ہے اور دوسری صورت میں اپنے دل سے پوچھ لیں۔