مقامی امام جب چار رکعت فرض ادا کر رہا ہو مسافر جماعت کے ساتھ شامل ہو کر دوگانہ پڑھ سکتا ہے یا نہیں، اگر پڑھ سکتا ہے تو دو رکعت ادا کرکے سلام پھیر دے یا چار رکعت امام کے ساتھ ادا کرے بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ مقامی امام ایک رکعت ادا کرچکا ہوتا ہے۔ اور مسافر ساتھ ملتا ہے کیا مسافر دوگانہ پڑھ کر سلام پھیر دے؟
مقامی امام کے ساتھ پوری نماز پڑھنی پڑے گی۔ خواہ آخری التحیات میں ملے۔ کیوں کہ اس کی نماز کی بنا امام کی تکبیر تحریمہ پر ہے اور اس نے چار کی نیت باندھی ہے اور اگر امام مسافر ہو اور وہ پوری نماز پڑھے تو مقتدی مسافر کو بھی اس کے ساتھ چار پڑھنی پڑتی ہیں۔ جیسے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پیچھے چار رکعت پڑھا کرتے تھے کسی نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ تو مسافر کے لیے چار رکعت کے قائل نہیں، پھر آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پیچھے چار رکعت کیوں پڑھتے ہیں۔ جواب دیا اَلْخِلَافُ شَرٌّ یعنی مقتدی کو امام کی مخالفت کرنی بُری ہے اس سے معلوم ہوا کہ امام مقیم ہو تو اُس کے پیچھے بطریق اولیٰ پوری نماز پڑھنی چاہیے۔
مولانا حافظ محمد عبداللہ روپڑی
(تنظیم اہل حدیث لاہور جلد ۱۷، ش ۲۶)