نماز عید سے پہلے کچھ کھانا چاہیے یا بغیر کچھ کھائے نمازِ عید کے لیے جانا چاہیے؟
بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ عید الفطر میں کھائے بغیر نہیں نکلتے تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے۔ رسول اللہﷺ عید الفطر کے دن چند کھجوریں کھائے بغیر نہیں نکلتے تھے اور عید الاضحی میں پڑھنے سے پیشتر نہیں کھاتے تھے۔ (مشکوٰۃ)
عید فطر کے دن نماز سے پہلے کھجوریں کھانے میں یہ حکمت ہے کہ روزے کا شبہ نہ ہو کیوں کہ پہلے سارا مہینہ روزوں کا گزرا ہے۔ نیز خالی پیٹ میٹھی شے معدہ اور نظر کو طاقت دیتی ہے۔ خاص کر کھجوروں میں اور بہت سی خصوصیات ہیں۔ جن سے بعض احادیث میں بھی آتی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جو شخص مدینہ کی عجوہ قسم کھجوریں سات عدد ہر روز صبح کھائے تو اُس کو زہر اور جادو نقصان نہیں دے گا۔ اور طاق کھانے میں حکمت یہ ہے کہ خدا یاد آجائے۔ حدیث میں ہے۔ ’’ ان اللہ وتر یحب الوتر‘‘ ۔ اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق کو دوست رکھتا ہے۔
عید الاضحی میں بعد کھانے میں یہ حکمت ہے کہ کھانے پینے کے شغل میں نماز کی تاخیر ہو کر کہیں قربانی میں زیادہ دیر نہ ہو جائے۔ کیوں کہ قربانی نماز کے بعد ہوتی ہے۔ بعض علماء نے یہ حکمت بھی بیان کی ہے کہ قربانی کا گوشت برکت والی شے ہے۔ اس لیے یہ پیٹ میں پہلے جانا چاہیے۔ اور قربانی چونکہ نماز کے بعد ہے۔ اس لیے کھانا بھی بعد کو مسنون ہے۔ یہی وجہ ہے۔ رسول اللہﷺ نماز عید الاضحی بہت جلد پڑھتے تھے۔ یعنی تھوڑا سا سورج اوپر آتا تو پڑھ لیتے۔
مسند میں حدیث ہے:
ولا یاکل یوم الاضحٰی حتی یرجع فیاکل من اضحیتہ۔ (منتقٰی)
یعنی رسول اللہﷺ عید الاضحی میں نہ کھاتے یہاں تک کہ لوٹیں، نماز سے فارغ ہو کر قربانی کا گوشت کھاتے۔
عبداللہ امرتسری روپڑی
(فتاویٰ اہل حدیث جلد دوم ص ۳۹۹)