سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(117) عید میں ایک ہی خطبہ ہے۔ یا جمعہ کی طرح دو خطبے پڑھیں جائیں؟

  • 4548
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 3037

سوال

(117) عید میں ایک ہی خطبہ ہے۔ یا جمعہ کی طرح دو خطبے پڑھیں جائیں؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عید میں ایک ہی خطبہ ہے۔ یا جمعہ کی طرح دو خطبے پڑھیں جائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے کہ رسول اللہﷺ نے جمعہ کی طرح عید کے بھی دو خطبے پڑھے ہوں، البتہ ابن ماجہ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ کہ رسول اللہﷺ عید الفطر یا عید الاضحی میں نکلے، پس آپ نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا۔ پھر بیٹھ گئے، پھر اُٹھے، لیکن یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس میں اسماعیل بن مسلم راوی ہے۔ اس کے ضعیف ہونے پر سب کا اتفاق ہے۔ نیز اس میں ابو بحر راوی ہے وہ بھی ضعیف ہے۔

بزار میں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے عید کی نماز بغیر اذان اور اقامت کے پڑھی اور دو خطبے دیے اور دونوں کے درمیان بیٹھ کر فصل کیا۔ ہثیمی  رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس کی سند میں مجہول الحال راوی ہیں۔

ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سنت طریقہ یہ ہے کہ عیدین کے دو خطبے پڑھے جائیں اور دونوں کے درمیان بیٹھا جائے۔ لیکن نووی رحمہ اللہ نے کہا ہے خلاصہ میں کہ یہ قول بھی ضعیف اور غیر متصل ہے۔

دو خطبہ کی روایتیں اگرچہ ضعیف ہیں۔ مگر جمعہ پر قیاس سے اس مسئلہ کی تائید ہوتی ہے کہ عیدین کے جمعہ کی طرح دو خطبے پڑھے جائیں۔  (فتاویٰ اہل حدیث ص ۴۰۰،۲)

 


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 196

محدث فتویٰ

تبصرے