کیا مکہ میں حاجیوں کے لیے عید پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی لمبی حدیث میں ہے
اتی الجمرۃ التی عند الشجرۃ فرماھا بسبع حصیات یکبر مع کل حصاۃ منھا مثل حصی الخذف رمی من بطن الوادی ثم انصرف الٰی المنحر فنحر ثلثا وستین بدنۃ بیدہٖ۔
(مشکوٰۃ باب قصہ حج الوداع ص۲۱۶)
یعنی رسول اللہﷺ اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے قریب ہے۔ اس کو چھوٹے سات کنکر مارے جو دو انگلیوں سے مارے جاتے ہیں۔ پھر قربان گاہ کی طرف لوٹے پس تریسٹھ اونٹ اپنے ہاتھ سے قربان کیے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاجی پر نماز عید نہیں۔ اگر نمازِ عید ہوتی تو آپ جمروں سے فارغ ہو کر نمازِ عید پڑھ کر قربانی کرتے، کیوں کہ قربانی نماز عید کے بعد ہوتی ہے۔
(فتاویٰ اہل حدیث ص۴۰۱)