اہل میت کے مکان پر کچھ روز تک متواتر روزاہ صبح و شام بغرض فاتحہ جمع ہونا جائز ہے یا نہ؟
مسند احمد میں جریر بن عبد اللہ بجلی سے روایت ہے:
((کنا نَعُدُّ الاجتماع الٰی اھل المیّت وصنعۃ الطعام بعد دفنہ من النیاحۃ))
’’یعنی اہل میت کی طرف جمع ہونا نیز کھانا تیار کرنا ہم نوحہ سمجھتے تھے ۔‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل میت کے گھر میں جمع ہونا نوحہ (یعنی رونے پیٹنے) میں داخل ہے۔ نیز پہلے روز تیسرے روز یا ساتویں روز یا چالیسویں روز یا شش ماہی یا سالانا جو کھانا پکتا ہے یہ بھی نوحہ میں داخل ہے اور ابو داؤد میں حدیث ہے:
((لعن رسول اللّٰہ ﷺ النائمۃ والمستمعۃ))
’’یعنی رسول اللہ ﷺ نے نوحہ کرنے والی اور سننے والی پر لعنت کی۔‘‘
اب جو لوگ اہل میت کے گھر میں صبح و شام جمع ہوتے ہیں ان کو اس بات سے توبہ کرنی چاہیے ایسا نہ ہو کہ ان کا یہ فعل نوحہ میں داخل ہو کر لعنت کا باعث ہو جائے۔ ثواب حاصل کرتے کرتے عذاب میں گرفتار ہو جائیں۔ اور آیۃ کریمہ: {وَیَحْسَبُوْنَ انَّھُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًا} کے نیچے آ جائیں یعنی سب سے زیادہ ٹوٹے والے ہو جائیں۔ (رسالہ بدعات مروجہ کی تردید ص ۴)