سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(191) اگر کسی میت کی طرف سے فقیروں کو کھانا کھلایا جائے

  • 4380
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1044

سوال

(191) اگر کسی میت کی طرف سے فقیروں کو کھانا کھلایا جائے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی میت کی طرف سے فقیروں کو کھانا کھلایا جائے تو اس کھانے میں برادری کے امیروں کو بھی شریک ہونا اور کھانا جائز ہے یا نہیں؟ اگر اس طرح کیا جائے کہ مثلاً بیس سیر چاول ایک ہی ساتھ پکایا جائے اس میں سے دس سیر تو فقراء کے لیے نیت ہو اور دس سیر برادری کے امیروں کے لیے اور دونوں کو ساتھ ہی کھلایا جائے تو جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کی طرف سے حسب موقعہ اگر غرباء کا کھانا کھلا دیا جائے ت جائز ہے۔ امراء کو ایسے کھانے میںہر گز نہ شریک کیا جائے اس لیے یہ یہ ایصال ثوب بصورت صدقہ ہے۔ امراء کے لے صدقہ کھانا جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر مرنے والے کی طرف سے تین دن کے بعد کھانا غرباء کے لیے پکایا جائے اور برادری وغیرہ امراء وغیرہ کو کسی تقریب کے لیے کھانا کھلانا ہو اور ان کے حصے کا کھانا اس کھانے کے ساتھ پکوا لیا جائے۔ اور ساتھ ہی دونوں کو کھلا دیا جائے تو جائز ہے۔ ((الاعمال بالنیات))

(مولانا) محمد یونس دہلوی) (اہل حدیث گزٹ دہلی جلد ۹ ش ۹)

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 352

محدث فتویٰ

تبصرے