جو عقیدہ رکھے کہ ایصال ثواب بحق موئے از قسم طعام و پارچہ وغیرہ جائز نہیں نہ یہ ان کو پہنچے وہ سنت و جماعت والوں میں سے ہے یا نہ؟
صدقات کا ثواب باتفاق اہل سنت اور جماعت کے اموات کو پہنچتا ہے۔ بعض فرقہ ضالہ معتزلہ وغیرہ کا مذہب ہے کہ کسی عبادت کا ثواب میت کو نہیں پہنچتا خواہ وہ عبادت بدنی ہو یا مالی۔ صحیح مسلم میں ہے۔
((لَیْسَ فِی الصَّدَقَاتِ اِخْتِلَافٌ))
’’میت کو صدقہ کا ثواب پہنچنے میں کوئی اختلاف نہیں۔‘‘
امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم میں لکھا ہے۔
((فان الصدقۃ تصل الی المیّت وینتفع بھا بلا خلاف بین المسلمین وھذا ھوا الصواب وامّا ماک حکامہ الما وروی فی کتابہ الحاوی عن بعض اصحاب الکلاء من ان المیت لا یلحقہ بعد موتہ ثواب فھو مذھب باط قطعاً وخطأ بین لنصوص الکتاب والسنۃ واجماع الامۃ فلا التفات اِلَیْہِ ولا تعزیج علیہ))
’’صدقہ (کا ثواب) میت کو پہنچتا ہے اور وہ اس سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ اس میں کسی مسلمان کا اختلاف نہیں اور ٹھیک بھی یہی ہے اور وہ جو ماروی نے اپنی کتاب حاوی میں بعض اہل کلام سے حکایت کی ہے کہ میت کو مرنے کے بعد ثواب نہیں پہنچتا وہ یقینا باطل مذہب اور کھلی غلطی ہے جو کتاب و سنت کے دلائل صریحہ اور اجماع امت کے مخالف ہے اور اس طرح التفات اور تعرج نہ چاہیے۔۱۲۔‘‘
(علی محمد سعیدی)
شرح فقہ اکبر میں ہے کہ اموات کو زندوں کے عمل سے فائدہ پہنچانا مذہب معتزلہ کا ہے۔ (فتاویٰ غزنویہ ص ۱۷۹)
(حررہ عبد الجبار بن عبد اللہ الغزنوی عفا اللہ عنہما)