سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(180) قبر کو سجدہ کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟

  • 4370
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1188

سوال

(180) قبر کو سجدہ کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قبر کو سجدہ کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبر کو سجدہ کرنا خواہ بنظر عبادت ہو یا بنظر تعظیم کفر اور حرام ہے۔ اللہ جل و شانہ فرمتا ہے:

{ لَا تَسْجُدُوْا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوْا لِلَّہِ الَّذِیْ خَلَقَہُنَّ اِِنْ کُنْتُمْ اِِیَّاہُ تَعْبُدُوْن}

’’نہ سجدہ کرو سورج اور چاند کو اور سجدہ کرو، اللہ کو جس نے ان کو پیدا کیا ہے، اگر تم اللہ کی عبادت کرتے ہو۔‘‘

اس آیت میں اللہ نے مطلق غیر کو سجدہ کرنے سے منع کیا ہے خواہ عبادت کی وجہ سے ہو یا تعظیم کے واسطے، شرح فقہ اکبر میں ہے:

((وفی المحیط اذا قال اھل الحرب لمسلم اسجد للملک والا قتلمناک فالافضل ان لا یسجد لان ھذا کفر صورۃ والافضل ان لَا یاتی لما ھو کفر صورۃ وانکان فی حالتہ الاکراہ))

’’فتاویٰ محیط میں ہے، اگر کافر اہل عرب مسلمان کو کہیں کہ بادشاہ کو سجدہ کرو، ورنہ ہم تم کو قتل کر ڈایں گے، بہتر تو یہ ہے کہ سجدہ نہ کرے، کیونکہ یہ صوری کفر ہے، اور افضل یہ ہے کہ جو چیز صورتاً کفر ہے، جبر کی حالت میں بھی اس کو بجا لانا، اچھا نہیں۔‘‘

شرح موافقت میں ہے:

((وسجودہ یدل بظاہرہ علی انہ لیس بمصدق ونحن نحکم بظاھرہ فلذا حمکنا بعدم ایمانہ))

’’یعنی سجدہ کرنا شمس کو بظاہر دلالت کرتا ہے، کہ سجدہ کرنے والے کے جی میں خدا ا و رسول کی تصدیق نہیں ہے، اور چونکہ ہم ظاہر میں حکم کرتے ہیں، اس لیے حکم کرتے ہیں، کہ وہ مومن نہیں۔‘‘

شرح مقاصد میں ہے:

((لو کان الایمان نفس التصدیق لزم ان لا یکون بغض النبی ﷺ والقاء المصحف فی القاذورات وسجدۃ الصنم ونحو ذلک کفر ما دام تصدیق القلب بجمعی مَا جاء بہ النبی ﷺ واللازم منتف قطعاً واجبیب بان فی المعاصی ما جعلہ الشارع امارۃ عدم التصدیق۔ اولیلہ والامور المذکور من ھذا القبیل))

’’ایمان صرف تصدیق ہی ہو تو لازم آتا ہے، کہ نبی ﷺ کا بغض، اور قرآن شریف کا پلیدی میں ڈال دینا،اور بت کو سجدہ کرنا، اور مثل اس کی کفر نہ ہو، حالانکہ کفر ہے، جواب اس کا یہ ہے، بعضے گناہ مشارع نے عدم تصدیق کے نشان قرار دئیے ہیں، اور امور مذکورہ اسی قسم سے ہے، یعنی سجدہ وغیرہ کرنا عدم ایمان پر دلیل ہے۔۱۲‘‘

شعب الایمان میں مسطور ہے کہ:

((السجود للمخلوق حرام مطلقا ومن مقدمات عبادۃ الصنم سواء کان المسجود لہ شیخا او سلطاناً وفی بعض الصور یفضی الی الکفر عافانا اللّٰہ الکریم))

’’یعنی مخلوق کو سجدہ سب طرح سے حرام ہے، اور بت پرستی کی ابتداء ہے کسی شیخ کو سجدہ کیا جائے، یا کسی بادشاہ کو اور بعض صورتوں میں تو یہ کفر تک پہنچا دیتا ہے، خدا وند کریم ہم کو اس سے بچا دے۔‘‘

فتاویٰ حماویہ میں ہے:

((وان سجدہ بنیۃ العبادۃ للسلطان اولم تحضرہ النیۃ فقد کفر))

’’یعنی اگر کوئی بادشاہ کو عبادت کی نیت سے سجدہ کرے، یا بغیر نیت کے پس وہ کافر ہے۔‘‘

جواہر اخلاطیہ اور فتاویٰ عالم کبیریہ اور خزانۃ المفتین کتب فقہ میں اور کفایہ شعبی میں ہے:

((واما فی شریعتنا فلا یجوز ان یسجد اھد بوجہ من الوجوہ ومن فعل ذلک فقد کفر))

’’یعنی ہماری شریعت میں جائز نہیں ہے، کہ کوئی کسی کو کسی طرح سے سجدہ کرے، اور جو ایسا کرے، وہ کافر ہے۔‘‘

نصاب الاحتباب میں ہے:

((اذا سجدہ لغیر اللّٰہ یکفر لان وضع الجبھۃ علی الارض لا یجوز الا اللہ تعالیٰ))

’’یعنی غیر اللہ کے سامنے سجدہ کرنے سے آدمی کافر ہو جاتا ہے، کیونکہ سر زمین پر اللہ ہی کے لیے رکھنا چاہیے۔‘‘

(محدث لاہور)

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 343-345

محدث فتویٰ

تبصرے