قبرستان میں جوتا، یا کھڑاؤں پہن کر چلنا کیسا ہے اور اس میں کھلیان دھان وغیرہ طیار کرنے کے لیے بنانا اور لارپات کا ٹال لگانا اور اس میں درخت لگانا اور پائخانہ پیشاب وغیرہ کرنا اور قبرستان سے مٹی کھود کر گھر بنانے کے لیے لانا کیسا ہے۔
جوتہ کھڑاؤں پہن کر چلنا جائز ہے۔ ((یسمع قرع نِعَالِھم)) حدیث میں آیا ہے، زمیں خالی ہو تو کھلیاں بنانا بھی جائز ہے، ورنہ قبروں میں کھلیان نہیں ہو سکتا۔ نہ جائز ہے۔ کیوں کہ قبروں کی توہین ہے۔ زمین وقف نہیں تو مٹی لینا منع نہیں۔
… قبرستان میں جوتی پہن کر چلنا دست نہیں ہے۔ منتقیٰ میں ہے۔
((عن بشیر بن الخصاصیۃ ان رسول اللّٰہ ﷺ رأی رجلا یمشی فی نعلین بین القبور فقال یا صاحب السبتیتین القہما رواہ الخمسۃ الا ترمذی))
’’یعنی بشیر خصاصیۃ سے روأیت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دیکھا ایک شخص کو کہ وہ جوتی پہنے ہوئے قبرستان میں جا رہا ہے تو آپ نے فرمایا کہ اے جوتی والے جوتیوں کو ڈال دے۔‘‘
(فتاویٰ نذیریہ جلدا ول ص ۴۰۷)
… ((یسمع قرع نعالم)) جوتہ پہن کر قبرستان جانے کے لیے نص صریح ہے اور مثبت ہے لہٰذا ((القھما)) کسی خاص وجہ کی بنا پر جوتہ ڈالنے کا حکم دیا ہو گا۔ مثلاً جوتہ صاف نہ ہو گا، ورنہ مثبت منفی پر مقدم ہوتا ہے۔ اس لیے جائز ہے۔ (سعیدی)