میت کو گھر سے قبرستان لے جاتے ہوئے میت کے پیرآئے ہو یا سر، ہمارے طرف پیروں کو آگے کر کے لے جاتے ہیں اور اس کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ میت کے ساتھ فرشتے ہوتے ہیں، اگر پیچھے کی طرف پیر ہوں گے تو ان کی بے ادبی ہو گی، دوسری وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ آدمی پیر کے بل چلتا ہے نہ کہ سر کے بل، لہٰذا جناب سے دریافت ہے، کہ کون سی صورت مشروع ہے؟
مسلمانوں کا ہمیشہ سلف سے تا خلف طریقہ چلا آتا ہے کہ میت کو گورستان لے جاتے ہوئے سر آگے رکھتے ہیں اور پیر پیچھے، یہ ہی طریقہ مشروع ہے۔ قرآن مجید میں ہے۔
((وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ الایۃ))
’’یعنی ایمان والوں کی راہ انحراف کرنا گمراہی و بے دینی ہے۔‘‘
لہٰذا جس طرح مسلمانان عالم کرتے ہیں اسی طرح ہونا چاہیے یہ کہنا کہ اگر سر آگے ہو گا تو پیر کی طرف فرشتوں کی بے ادبی ہو گی، مضحکہ خیز بات ہے اس لیے کہ یہ کہاں سے معلوم ہوا کہ فرشتے پیر کے پیچھے ہوتے ہیں، کیا فرشتے میت کے آگے دائیں بائیں نہیں چل سکے۔ نیز یہ عذرلنگ بھی ہے کہ انسان پیر کے بل چلتا ہے۔ لہٰذا جنازے کے پیر آگے ہونے چاہئیں اس لیے کہ جنازہ خود نہیں چلتا بلکہ اس کو آدمی اٹھا کر لے جاتے ہیں، معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے یہاں مسلمانوں نے یہ رسم ہندوؤں سے سیکھی ہے۔ (اہل حدیث گزٹ دہلی جلد نمبر ۹ ش نمبر ۸)