سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(114) بعد نماز جنازہ ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا

  • 4304
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1026

سوال

(114) بعد نماز جنازہ ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سوال:… (۱)       بعد نماز جنازہ ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا، اور اس خیال کہ اس وقت لوگ بہت جمع ہیں، قل یا درود شریف پڑھ کر بخشنا شرعاً جائز ہے، یا نہیں مع حوالہ کتاب جواب باصورت سے مشرف فرما دیں؟

(۲)      میت کو دفن کر کے قبر بنا کر ایک شخص سر کی طرف اپنی انگلی سبابہ قبر میں گاڑ کر سورہ بقرہ کا اول پڑھتا ہے، دوسرا پائوں کی طرف اسی طرح سورہ بقرہ کا آخر پڑھتا ہے، یہ شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

(۳)     میت کے لیے اسقاط کرنا یا کرانا، اور جو کچھ اس میں نقد اور غلہ اور قرآن شریف وغیرہ لے کر آپس میں ایک دوسرے کی ملک کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ جو کچھ میت نے اللہ کے حق میںقصور کیا ہے، یہ اس کا جیرہ ہے، میت کی طرف سے یہ دیا جاتا ہے، اور پھر خود ہی کھا پی لیتے ہیں، یا مزدوروں یعنی میت کے کارکنندوں، غسالوں، و قبر کندوں وغیرہ کو دے دیتے ہیں، یہ شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ اور کسی نے اس کو صراحۃً بھی منع لکھا ہے، یا نہیں، بینواتوجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امور مذکورہ در سوالات ثلاثہ، رسول اللہ ﷺ و صحابہ کرام وائمہ اسلام سے ثابت نہیں جو ام قرون خیر سے باوجود داعی (؎۱) و عدم مانع ثابت نہ ہو، وہ داخل بدعت ہے۔

(؎۱)      یعنی جس کام کا باعث موجود ہو، اور مانع کوئی نہ ہو۔

((خَیْرُ الھدی ھدیُ محمد ﷺ وشر الامور محدثاتھا وکل محدثۃ بِدْعَۃ وکل بدعۃ ضلالۃ))

’’سب طریقوں سے بہتر طریقہ محمد رسول اللہ ﷺ کا ہے، اور سب کاموں سے برے کام وہ ہیں جو نئے ہوں اور ہر نیا کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی۔ ۱۲‘‘(عبد الودود عفی عنہ)

ہاں، عبد اللہ بن عمر سے فقط پڑھنا، اول سورہ بقرہ کا میت کے سر کی طرف اور آخیر سورہ بقرہ کا میت کے پائوں کی طرف ثابت ہے، مگر کیفیت مذکورہ در سوال کا ثبوت نہیں۔

(حررہ عبد الجبار بن عبد اللہ الغزنوی عفا اللہ عنہما) (فتاوٰی غزنویہ ص ۱۰۲)


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 203

محدث فتویٰ

تبصرے