سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(105) نماز جنازہ میں قرأۃ بالجہر ثابت ہے یا نہیں؟

  • 4295
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1091

سوال

(105) نماز جنازہ میں قرأۃ بالجہر ثابت ہے یا نہیں؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز جنازہ میں قرأۃ بالجہر ثابت ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز جناز ہ میں قرأت بالجہر ثابت ہے، ابو داؤد اور ترمذی و نسائی میں ابن عباس سے مروی ہے۔

((انہ صلی علی جِنَازَۃٍ فَقَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَقَالَ لِتَعْلَمُوْا اَنَّھَا سُنَّۃٌ))

اور ایک روایت میں یہ لفظ ہے۔

((فَقَرَائَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُوْرَۃً وَجَہَرَ فَلَمَّا فَزَع قَالَ سُنَّۃٌ وحَقٌ))

یعنی ابن عباس نے ایک جنازہ پرنماز ادا فرمائی، اس میں سورہ فاتحہ اور سورہ جہر سے پڑھی، بعد فراغ فرمایا یہ سنت اور حق ہے، دوسری روایت سے جو کہ ابو امامہ بن سہل سے مسند شافعی میں مروی ہے، سرا پڑھنا ثابت ہوتا ہے، واللہ اعلم۔عبد الجبار عمر پوری۔ (فتاویٰ عمر پوری ص ۱۰ الجواب صحیح والقرأۃ بالجہر بنیج الراقم علی محمد سعیدی)

 


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 185

محدث فتویٰ

تبصرے