سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(104) سورہ فاتحہ نماز جنازہ میں بھی اور نمازوں کی طرح فرض ہے یا

  • 4294
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1108

سوال

(104) سورہ فاتحہ نماز جنازہ میں بھی اور نمازوں کی طرح فرض ہے یا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سورہ فاتحہ نماز جنازہ میں بھی اور نمازوں کی طرح فرض ہے یا نہ حدیث ((لَا صَلٰوۃَ اِلَّا بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ)) کے عموم میں تو نماز جنازہ بھی شامل ہے، جو لوگ سورہ فاتحہ کو نماز جنازہ میں فرض نہیں کہتے، ان کے پاس تخصیص کی کیا دلیل ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث صحیح ((لَا صَلٰوۃَ اِلَّا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ)) ’’سورۃ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ ۱۲‘‘کے عموم سے اور حدیث ابن ماجہ سے جو ام شریک سے مروی ہے۔ ((اَمَرَنَا رسول اللّٰہ ﷺ ان نقرأ علی الجنازہ بفاتحۃ الکتٰب)) ’’رسول اللہ ﷺ نے ہم کو نماز جنازہ پر سورہ فاتحہ پڑھنے کا حکم دیا۔ ۱۲۔‘‘(عبد الودود عفی عنہ) نماز جنازہ میں فاتحہ کا وجوب ثابت ہوتا ہے، اور امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ اللہ وغیرہما کا بھی یہی مذہب ہے، اور قول راجح بھی یہی ہے، بعض اہل علم قرأت فاتحہ کو نماز جنازہ میں سنت جانتے ہیں،ا ور دلیل ان کی ابن عباس کا قول ہے، جو صحیح بخاری میں ہے۔

((عن طلحۃ بن عبید اللّٰہ قال صَلَیْتُ خَلْفَ ابن عباس عَلٰی جَنَازَۃٍ فَقَرَأ بِفَاتَحِۃِ الْکِتَابِ قَالِ لَتَعْلَمُوْا اَنَّھَا سُنَّۃٌ وَعبد الرزاق والنسائی عن ابی امامۃ بن سہل بن حنیف قال السُّنَّۃُ فِی الصَّلٰوۃ عَلی الجِنَازَۃِ ان یَّکَبِّرَ ثم یَقْرَأُ بِاُمِّ الْقراٰن ثم یصلی علی النبی چم یُخْلِصُ الدُّعَائَ لِلْمیَّتِ وَلَا یَقْرأُ اِلَّا فِی الْاُوْلٰی قال الحافظ اسنادہ صحیح))

امام مالک رحمہ اللہ اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک جنازہ میں قرأت نہیں، عینی شرح صحیح بخاری میں ہے۔

((ونُقِلَ عن ابی ھریرۃ وابن عمر لیس فیھا قرأۃ وھو قول مالک رحمہ اللہ والکوفیین وقال اب بطال وممن کان لا یقرأ فی الصلوٰۃ علی الجنازۃ وینکر عمر بن الخطاب وعلی ابن ابی طالب وابن عمر وابو ہریرۃ ومن التابعین عطاء و طاؤس و سعید بن المسیبب وابن سیرین وسعید بن جبیر والشعبی والحاکم وقال مالک قرأۃ الفاتحۃ لسیت معمولاً بھا فی بلدنا فی صلوٰۃ الجنازۃ))

’’ابو ہریرۃ اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ نماز جنازہ میں قرأت نہیں، امام مالک اور کوفیوں کا بھی یہی قول ہے، اور ابن بطال نے کہا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور ابو ہریرۃ اور تابعین میں سے عطاء اور طائوس اور سعید بن مسیب، اور محمد بن سیرین اور سعید بن جبیر اور شعبی اورحکم یہ سب ان لوگوں میں سے ہیں، جو نماز جنازہ میں قرأۃ نہیں پڑھتے اور انکار کرتے ہیں، اور امام مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ سورہ فاتحہ کا نماز جنازہ میں پڑھنا، ہمارے شہر (یعنی مدینہ منورہ) میں اس پر عمل نہیں۔ ۱۲۔‘‘(علوی)

مگر ان روایات کی صحت و ثبوت بالسند مشکل ہے۔ (فتاویٰ غزنیہ ص نمبر ۱۰۰، ۱۰۱) (حررہ عبد الجبار الغزنوی عفی عنہ)

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 184

محدث فتویٰ

تبصرے