تکبیر جنازہ کے ساتھ رفع الیدین کرنی چاہیے یا نہیں؟
مغنی ابن قدامہ میں ہے۔
((روی ان النبی ﷺ کان یرفع یدیہ مع التکبیر قال احمد اما انا فاری ان الحدیث یدخل فیہ ھذا کلہ وروی عن عمر رضی اللّٰہ عنہ انہ کان یرفع فی کل تکبیرۃ فی الجنازۃ وفی العید رواہ الاثرم ولا یعرف لہٗ مخالف فی الصحابۃ انتہی))
’’یعنی روایت کی گئی ہے کہ نبی ﷺ تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے تھے،ا مام احمد فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ہر نماز کی تکبیروں کو شامل ہے۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جنازہ میں اور ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے تھے۔اس کو اثرم نے روایت کیا ہے۔اور صحابہ رضی اللہ عنہ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس مسئلہ میں کوئی خلاف کرنے والا معلوم نہیں۔‘‘
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس فعل کو امام بیہقی نے بھی صفحہ ۲۹۳ ج۳ میں روایت کیا ہے، لیکن اس میں ابن لہیعہ راوی ہے، جو ضعیف ہے اس سے ظاہر ہے کہ تکبیرات جنازہ میں رفع الیدین کرنی چاہیے۔
(فتاویٰٰ اہل حدیث جلد نمبر ۲ صفحہ نمبر ۴۵۶)