سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(85) زید کہتا ہے کہ جنازہ جہر پر پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ..الخ

  • 4276
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1518

سوال

(85) زید کہتا ہے کہ جنازہ جہر پر پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ..الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کہتا ہے کہ جنازہ جہر پر پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلی تکبیر میں الحمد شریف و سورۃ بالجہر پڑھی جاوے، اور بعد خت آمین بالجہر مقتدی بھی کہیں، اور پھر دوسری تکبیر میں درود شریف آہستہ اور تیسری تکبیر میں اماما بآواز بلند دعا پڑھے، اور مقتدی صرف آمین ہی کہیں، بکر کہتا ہے، تیسری تکبیر میں امام اور مقتدی دونوں کو دعا ہی پڑھنی چاہیے، اگر کسی کو عربی میں دع انہ آتی ہو تو وہ اپنی زبان میں دعا کا ترجمہ پڑھے، بہر حال جنازہ جہر پڑھنے کا کیا طریقہ ہے، بینوا توجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بخاری میں ابن عباس سے روایت ہے، کہ انہوں نے جنازہ میں سورہ فاتحہ بالجہر پڑھی، اور فرمایا ((لِتَعْلَمُوْا اَنّھَا سُنَّۃٌ)) اس لفظ کی شرح دو طرح کی گئی ہے، تاکہ تم جانو کہ یہ سنت ہے، یعنی سورہ فاتحہ بالجہر پڑھنا دوسرے تم جانو کہ فاتحہ پڑھنی سنت ہے، ایسے امور میں نرمی اور سہل انگاری چاہیے، تیسری تکبیر میں بلند آواز سے دعا پڑھنے کی حدیث مجھے یاد نہیں، کسی صاحب کو یاد ہو تو اطلاع دیں، دعا عربی یا دنہ ہو تو اپنی زبان میں پڑھ سکتا ہے، کیونکہ جنازہ کا مقصود دعا ہے، بالجہر پڑھنے کا طریقہ بس یہی ہے، جو ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، ۱۱ اگست ۱۹۳۳ئ۔

ادعیہ جنازہ:

… میرے محترم مولانا ثناء اللہ امر تسری سلمہ ربہ نے پرچہ اہل حدیث ۱۱ اگست میں تحریر فرمایا ہے، تیسری تکبیر میں بلند آواز سے دعا پڑھنے کی حدیث مجھے یاد نہیں کسی صاحب کو یاد ہو تو اطلاع دیں، ناظرین پرچہ اہل حدیث مطلع رہیں کہ نماز جنازہ میں ادعیہ کا زور سے پڑھنا، نبیﷺ سے آپ کے بعد صحابہ سے بھی ثابت ہے، صحیح مسلم صفحہ ۳۱۱ ج۱ بروایت :

((عوف بن مالک الشجعی قال سمعت رسول اللّی ﷺ علٰٰ جنازۃ یقول اللھم اغفروا رحمہ الحدیث))

’’میں نے رسول خدا ﷺ کو ایک جنازہ پر پڑھتے ہوئے سنا اس دعا کو ((اللھم اغفرلہ وارحمہ))‘‘آخر تک۔

سنن ابی داؤد صفحہ ۱۸۹ ج۱ ملاحظہ ہو۔

((ون واثلہ بن الاسقع قال صلّی بنا رسول اللّٰہ ﷺ علی رجل من المسلمین فَسَمِعْتُہٗ یقول اللّٰھُمَّ ان فلان بن فلان فی ذمتک الحدیث))

نیز ج۱ ص ۱۸۸:

((عن ابی ھریرۃ قال صلّٰی رسول اللّٰہ ﷺ عَلٰی جنَازَۃ فقال اللّٰھم اغفل لحینا الحدیث))

’’واثلۃ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے فرمایا۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایک مسلمان مرد کی نماز پڑھائی، جس میں آپ کو پڑھتے ہوئے میں نے سنا کہ ((اَللّٰھُمَّ اِنَّ فلان بن فلان))‘‘

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے ایک جنازہ پر نماز پڑھائی، آپ نے پڑھا۔ ((اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِحَیَّنَآ)) آخیر تک۔

مشکوٰۃ فصل نمبر ۳ میں ہے۔

((عن سعید بن المسیب قال صلیت وراء ابن ھریرۃ علی صبی لم یعمل خطیئۃً فسمعت ویقول اَللّٰھُم اَعِذْہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ))

فاضل شوکانی نیل صفحہ ۳۰۲ ج ۳ میں فرماتے ہیں۔

((قولہ سمعت النبی ﷺ وکذلک قولہ فسمعتہ وفی روایۃ لمسلم من حدیث عوف فحفظت من دعائہٖ جمعی ذلک یدل علی ان النبی ﷺ جھرا بالدعائ))

امام نووی صفحہ ۳۱۱ ج ۱ میں فرماتے ہیں ((فیہ اشارۃ الی الجھر بالدعاء فی صلوۃ الجنازۃ)) حاصل کلام یہ ہے کہ نبی ﷺ و صحابہ سے جنازہ میں دعائوں کا زور سے پڑھنا، ثابت ہے، کوئی محل تردد نہیں۔ ہذا ما ظہر بیان فی الدفاتر وانا الراجی رحمتہ ربہ۔ا بو عبد الکبیر محمد عبد الجلیل السامرودی کان اللہ لہٗ، ۲۵ اگرشت ۱۹۳۳ئ۔

(از قلم حافظ احمد صاحب پٹوی رحمۃ اللہ)

 


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 157

محدث فتویٰ

تبصرے