سوال: ٹانگوں کو قبلہ کی طرف کرنےکو کچھ حضرات جیسے اہل حدیث بڑا نہیں سمجھتے اِس کے بارے میں کچھ روشنی ڈالیں۔
جواب: شرعا اس میں کوئی بے ادبی نہیں ہے لیکن عرفا یہ درست نہیں ہے۔ پس مسلمان معاشروں کے عرف کا لحاظ و خیال رکھتے ہوئے ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ شریعت اسلامیہ نے مسلمان معاشروں کے عرف کو بھی اہمیت دی ہے۔حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ جس کو مسلمان اچھا سمجھیں تو وہ اچھا ہے اور جس کو وہ برا سمجھیں تو وہ برا ہے۔
قال الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمه الله : " ليس على الإنسان حرج إذا نام ورجلاه اتجاه الكعبة بل إن الفقهاء رحمهم الله يقولون : إن المريض الذي لا يستطيع القيام ولا القعود يصلي على جنبه ووجهه إلى القبلة ، فإن لم يستطع صلى مستلقياً ورجلاه إلى القبلة " فتاوى ابن عثيمين ( 2 / 976 ) . والله أعلم . الإسلام سؤال وجواب